ہفتہ وار 28 نومبر کو، 18 مسافروں کے ساتھ ایک کشتی لیسسوس پر واقع ایریلیا کراتیگو کے ساحل پر پہنچی۔ یکم دسمبر منگل کے دن دوپہر 2 بجے 32 مسافروں کے ساتھ ایک کشتی ساحل پہنچی۔ 2 دسمبر کو بدھ کے دن، 35 مسافروں کے ساتھ ایک کشتی، 3 دسمبر کو جمعرات کے دن، 85 مسافروں کے ساتھ چار کشتیاں، 5 دسمبر ہفتے کے دن، 40 مسافروں کے ساتھ ایک کشتی اور 8 دسمبر کو منگل کے دن 23 مسافروں کے ساتھ ایک کشتی ساحل پر پہنچی۔
29 نومبر سے میں یونانی باڈر کے علاقے میں مہاجرین کو لے کر جانے والی کشتیوں کے پش بیک بارے میں خبروں کی پیروی کر رہی ہوں، اور مجھے جس چیز کی تکلیف پہنچتی ہے کہ ہر بار یونانی حکومت اس سانحے کی تردید کرتی ہے اور یہ کہتی ہے کہ “وہ ایک غلط معلومات کی مہم کا شکار ہو رہے ہیں“. انہوں نے نشاندہی کی کہ یونانی کوسٹ گارڈ بین الاقوامی اور بحریہ کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق با عزت طریقے سے انسانی وقار پر کام کر رہے ہیں۔
لیکن پھر بھی میں حیرت میں ہوں کہ انہوں نے انسانی وقار کا احترام کس طرح کیا ہے؟ کیا “انسانی وقار” کے احترام کا مطلب یہ ہے کہ جب پولیس نے 28 نومبر کو 10 بجے ایریلیا کریتوگو کے ساحل پر پہنچنے والی ایک کشتی کے 18 مسافروں کا ٹریک کرے تو، ان سے ان کے موبائل فون اور دیگر ذاتی سامان چھین لیا جائیے اور زبانی طور پر توہین کرنے کے بعد اور ان پر جسمانی حملہ کرکے (کشتی کے مسافروں کی شہادتوں کے مطابق) انہیں دوبارہ جہاز پر بیٹھا کر اور انہیں ترکی واپس دھکیل دیا جائے۔
کیا یونانی کوسٹ گارڈ کے لئے “انسانی وقار” کے احترام کا مطلب کشتی سے ایندھن کے پمپ کو منقطع کرنا ہے؟
کیا “انسانی وقار” کے احترام کا مطلب یہ ہے کہ جب کوسٹ گراڈ سے رابطہ کیا جائے تو ان کی طرف سے نظرانداز ہوں، مدد سے انکار اور مدد کی بجائے پیچھے دھکیلا جائے، اس حقیقت کے باوجود کہ اس سے لوگوں کی جان جانے کا خطرہ ہوگا۔
ہر روز مہاجرین یونانی ساحل پر پہنچتے ہیں اور پھر وہ جنگل میں چھپنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کہاں ہیں وہ انسانی حقوق جن کی عزت کرتے ہوئے آپ کو فخر ہوتا ہے؟ ان لوگوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ کہاں ہیں وہ بچوں کے حقوق جو آپ کچھ دن پہلے منا رہے تھے؟
ان لوگوں میں خواتین بھی شامل ہیں، تو کہاں ہیں وہ خواتین کے حقوق کہاں جن کے لئے آپ نے ایک دن مختص کیا ہے؟ ان کشتیوں کے مسافر لوگ، مرد، خواتین اور بچے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر وہ جانور ہوتے تو بھی ان کے حقوق ضرور ہوتے، میں جانتی ہوں کہ یورپ میں جانوروں کے بھی کچھ حقوق ہیں۔
یونان کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا شکار ہے۔ جب مہاجرین جزیرے پر پہنچتے ہیں تو سورج طلوع ہونے کا انتظار کرتے ہیں اور پھر وہ اپنے آپ کو مقامی لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ امدادی دستے ان کی مدد کو پہنچ سکیں اور انہیں ترکی واپس دھکیلے جانے سے روک سکیں۔ لیکن یہ ایک تباہ کن چیز ہے، کیونکہ ان ٹرانزرز کے ذریعہ کورونا وائرس کے پھیلنے کے بہت بڑا امکان ہے اور وہ نہ صرف مہاجرین بلکہ مقامی افراد کو بھی خطرات میں ڈال دیتے ہیں، کیونکہ مہاجرین کی آمد کے بعد ان کو قرنطین میں رہنا چاہئے۔ مجھے ایک اور چیز کا بھی تعجب ہے۔ کیا یو این ایچ سی آر کے ملازمین اس وقت کام کر رہے ہیں یا وہ قرنطینہ میں اپنے گھروں میں بیٹھ کر صرف اعلانات شائع کررہے ہیں؟ کیا یونانی ساحلوں پر انسانیت کے خلاف جرائم کی تلاش ممکن ہے؟ کیا وہاں انسانی حقوق کے خلاف واضح خلاف ورزیوں کو دیکھنا ممکن ہے؟
کیا حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں نے اپنا گھر اس لئے چھوڑا کہ وہ پیچھے دھکیلنے کا جواز پیش کرنے کے لئے کسی وجہ کو ناکام بنائیں، انہیں جنگلی سمندر میں پھینک کر، انسانی زندگی سے نفرت کرنے کے لئے؟ اور یہ سب ایک ایسے ملک میں جس نے ثقافت، تاریخ اور تمام عظیم فلسفیوں کو جنم دیا، جس پر یونانیوں کو سب سے ذیادہ فخر ہے۔ ایک یورپی ملک جہاں کسی مقصد کے لیے “سب کے یے مساوی حقوق” ہیں۔
Add comment