Photo by Ihtisham Khan

بے گھر لوگوں کا سیکنڈ ہینڈ بک اسٹور۔

مسٹر لیونیدس کوروسومس، ایتھنز میں بے گھر لوگوں کی اسستعمال شدہ کتابوں کی دکان کے مالک جو 18 ماہ سے بے گھر ہو کر کھلے آسمان تلے رہ رہے۔ اس دوران ان کی ملاقات اور دوستی دو اور بے گھر لوگوں سے ہوئی۔ جیسا کہ وہ بے روزگار بھی تھے تو لہذا انہوں نے زندگی گزارنے کے لئے کچھ تلاش کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے استعمال شدہ کتابوں کو ری سائیکلنگ ڈبوں میں یا محض سڑک سے تلاش کرکے اور انہیں مونستراکی میں سیکنڈ ہینڈ بک اسٹورز پر کم سے کم قیمت پر فروخت کرنا شروع کردیا۔ اس سے پھر، انہوں نے اپنا سیکنڈ ہینڈ بک اسٹور بنانے کا فیصلہ کیا۔ 

ابتدائی طور پر، مسٹر لیونیداس صرف ایک آمدنی کے خواہاں تھے جس سے وہ کرایہ پر ایک مکان لیں سکیں اور اپنا کھانے کا خرچ پورا کر سکیں۔ تاہم، جیسا کہ وہ ماضی میں بھی کتابی کاروبار میں شامل رہے، اس لئے ان کے لئے کتابیں جمع کرنا بھی ایک خوشی کی بات تھی۔ پھر انہوں نے اپنے اس پروجیکٹ کے بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا شروع کیا اور اسی طرح انہیں میڈیا کی توجہ حاصل ہوئی، بلکہ کچھ اخبارات اور ویب سائٹوں نے ان کے بارے میں مضامین کی میزبانی کی۔ اس سے لوگوں کو کتابیں، کپڑے اور دوسری چیزیں عطیہ کرنے میں مدد ملی۔ اس کے بعد انہیں پیریوس اسٹریٹ میں ایک بہت بڑی جگہ فراہم کی گئی۔ جب اس جگہ کے مالک کو  ان کے پروجیکٹ کے بارے میں معلوم ہوا تو وہ انکے نئے آغاز کے لئے ان کی مدد کرنا چاہتے تھے۔ اب تو انہیں “سوؤتسو اسٹریٹ” میں ایک اور بھی بہتر جگہ مل گئی ہے، جہاں وہ جلد ہی منتقل ہو جائیں گے۔  

اس سیکنڈ ہینڈ بک اسٹور میں صرف بے گھر افراد ہی ملازمت کرتے ہیں۔ اس طریقے سے ان میں سے کچھ لوگوں کو نئی ملازمت بھی مل گئی، جوکہ انہیں دکان میں آنے والے زائرین کی طرف سے پیش گی تھیں۔ مسٹر لیونیداس لوگوں کو ایک چھوٹی سی آمدنی کا موقع یا شاید مستقل ملازمت فراہم ہونے کا موقع دے کر واقعی لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔

جہاں تک خود مسٹر لیونیدس کی بات ہے تو، ریاست یا حکومت نے اس کی بالکل مدد نہیں کی اور ضرورت کے وقت مسٹر لیونیدس کے خاندان میں سے کوئی بھی ان کی مدد کے لیے ظاہر نہ ہوا۔ “میرا ایک خاندان تھا۔ میری طلاق ہوگئی۔ میں نے جو کچھ بھی بنیا، اپنے سر پے بنایا، اس میں کسی نے بھی میرا ساتھ نہیں دیا۔ مسٹر لیونیڈاس کا کہنا ہے مين معذرت چاہتا ہوں کہ اگر یہ خود غرض لگے تو، لیکن واقعی میں نے یہ سب کوچھ خود ہی بنایا ہے۔ انہوں نے کہا اگر انہیں کچھ ہو جاتا ہے یا وہ ریٹائر ہوجاتے ہے تو، وہ اس کاروبار کو اپنے ملازمین کے حوالے کر دیں گے۔ 

شروع میں ان کے پاس 2.000 کتابیں تھیں اور اب ان کے پاس 20.000 کے قریب کتابیں ہیں۔ ان کے پاس یونانی، انگریزی، جرمن، فرانسیسی اور کوچھ اٹالوی کی کتابیں بھی ہیں۔ وہ ہر قسم کی کتابیں جمع کرتے ہیں۔ ہر کتاب کی قیمت 2 یورو ہے۔ 

اپنی نئی جگہ پر وہ بے گھر لوگوں کے لئے کتابوں کی دیکه بهال کی ورکشاپ(کاری) کی میزبانی کرنے کے بارے سوچ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اسٹور کے ساتھ قائم شدہ ہوٹل کی مدد سے ہفتہ میں دو بار بے گھر لوگوں کے لئے مفت دوپہر کے کھانے کی پیش کش کے بارے میں بھی سوچ رہے ہیں۔

پہلے تو میں مسٹر لیونیدس ڈر گیا تھا، لیکن جب میں نے ان کی بات سنی تو مجھے احساس ہوا کہ وہ بے گھر افراد، بلکہ اپنے ملازمین کے لئے سب کچھ خلوص اور ایمانداری کرتے ہیں۔ میرے خیال سے اس طرح کے اقدامات ایک مثبت چیز سے زیادہ ہیں، لیکن، صرف مسٹر لیونیداس ہی نہیں، بلکہ اس دنیا میں ہم سب کے لیے ان چیزوں کی پرواہ کرنا ضروری ہے، جیسے کہ بے گھر ہونے کی۔ 

Photos by Ihtisham Khan

Add comment