Universe filled with stars, nebula and galaxy. Elements of this image furnished by NASA.

سائنس اس کائنات کو سمجھنے کی کلید (چابی) ہے۔ 

کچھ لوگ سائنس یا سائنس دانوں کو پسند نہیں کرتے، کیوں کہ وہ انہیں   سمجھ نہیں پاتے۔ یہ مضمون آپ کو سائنس دانوں اور کائنات کی تخلیق کے بارے میں کچھ معلومات فراہم کرے گا۔

میں جب عراق میں اسکول جاتا تھا تو مجھے طبیعیات کے سبق اور طبیعیات کے استاد دونوں سے نفرت تھی، کیونکہ مجھے کچھ سمجھ ہی نہیں آتا تھا۔ یونان آنے کے بعد میں نے مختلف طریقے سے سوچنا شروع کیا اور اس سوچ میں پڑ گیا کہ یہ اتنی بڑی کائنات کی تخلیق کیسے ہوئی؟ تو پھر میں نے اپنے بھائی سے پوچھا تو اس نے مجھے سائنسدانوں کے بارے میں کچھ فلمیں دیکھنے اور ان کے بارے میں پڑھنے کی تجویز کی۔

میں نے 2013 میں بنائی گئی “ہاکنگ” فلم دیکھی جوکہ کائنات کا مطالعہ کرنے والے سب سے مشہور طبیعیات دان اسٹیفن ہاکنگ کی زندگی پر بنائی گئی ہے۔ وہ 8 جنوری 1942 کو پیدا ہوے اور 14 مارچ 2018 کو انہوں نے وفات پائی۔ فلم دیکھنے کے بعد، مجھے سائنس سے لاگاؤ ہونا شروع ہوگیا کیونکہ مجھے اس چیز کا احساس ہوا کہ طبیعیات کی سائنس کے ذریعے ہم کائنات کے بارے میں بہت کچھ سمجھ سکتے ہیں۔

سائنس اور سائنس دانوں کے لیے میری محبت وہیں حتم نہیں ہوتی۔ پھر میں نے “آئن اسٹائن کے بڑے خیال” نامی ایک فلم کو دیکھنا اور اس کے بارے میں پڑھنا شوروع کیا۔ آئن اسٹائن، ایک جرمن طبیعیات دان تھے، جو 18 مارچ 1879 کو پیدا ہوے اور 18 اپریل 1955 کو انہوں نے وفات پائی۔ کچھ لوگوں کے خیال کے مطابق وہ دنیا کا سب سے ذہین ترین انسان تھا، اور جدید طبیعیات کے بارے میں اس کی لکھی ہوئی کتابیں آج بھی پڑہی جاتی ہیں۔

میں نے مصطفیٰ محمود کی سیریز کی کچھ اقساط بھی دیکھی تھیں۔ وہ ایک مصری فلسفی، ڈاکٹر اور مصنف تھا۔ جن کی پیدئش دسمبر 1921 میں ہوئی اور وفات اکتوبر 2009 میں پائی۔ انہوں نے کائنات کی تخلیق اور دنیا کے خاتمے کے بارے میں بات کی۔  جب میں نے پروگرام دیکھا تو میں بہت سے سائنسی حقائق سیکھنے اور سمجھنے لگا، جیساکہ کائنات کی تخلیق کیسے ہوئی۔

کائنات بہت پرانی ہے۔ اس کو لگ بھگ 14 ارب سال پہلے بنایا گیا تھا۔ سائنس دان یہ سمجھتے تھے کہ دنیا ہی قابل قدر ہے اور یہی کائنات کا مرکز  ہے۔ بعد میں، دوربین سے دیکھنے کے بعد، سائنس دانوں نے احساس ہوا کہ زمین شمسی نظام کا حصہ ہے، جو نو سیاروں پر مشتمل سورج کا چکر لگاتی ہے۔ پھر انھیں پتہ چلا کہ شمسی نظام کے علاوہ اور بھی لاکھوں سیارے ہیں، اور یہ شمسی نظام کہکشاں میں پایا جاتا ہے۔

یہ دنیا اتنی وسیع ہے اور اتنی بڑی لامتناہی کائنات میں یہ زمین، اتنی چھوٹی سی ہے۔ کائنات کی تشکیل سے پہلے، کائنات ایک گھنے مادے کی صورت میں تھی جو ایک دھماکا ہونے کی وجہ سے پھٹ گئی اور اس دھماکے کو “بگ بینگ” کا نام دیا گیا جس نے بہت سے مختلف قسم کے ڈھیروں کو جنم دیا۔ پھر لاکھوں سال لگے ان ڈھیروں کو سیارے اور سورج کی تخلیق کے لیے اگٹھا ہونے میں۔ پھر اسی طرح پہلا سیل ظاہر ہوا اور بعد میں، درخت، جانورں اور انسانوں، کی زندگی کا آغاز ہوا۔ سوال یہ ہے کہ: کیا کہکشاں میں زندگی اور کوئی مخلوق ہے؟ کیا اس میں فرض کرنا معقول ہوگا کہ اتنی بڑی کائنات میں زندگی صرف زمین پر ہی ہے؟ اس کو ظاہر کرنے کے لیے سائنسدانوں نے خلا میں کیمروں کے ساتھ سیٹلائٹ اور مختلف زبانوں میں پیغامات بھی بھیجنے کی کوشش کی، مگر انہیں ابھی تک کچھ نہ ملا۔

طبیعیات اور کائنات کے بارے میں اس ساری معلومات کو دیکھنے اور پڑھنے کے بعد، اس سارے نظام اور زمین کے بارے میں میرا نظریہ یکسر تبدیل ہوچکا ہے اور اب میری زندگی کا خواب ایک سائنسدان بننا اور طبیعیات اور کائنات کا مطالعہ کرنا ہے۔

*یہ مضمون “پناہ گزین پرندے” اخبار کے شمارہ نمبر 15 میں شائع ہوا ہے، جسے 12 اکتوبر 2019 کو اخبار “افیمریدا تون سنتاکتن” (ایڈیٹرز کے اخبار) کے ساتھ ملحقہ کے طور پر جاری کیا گیا تھا۔

Add comment