جب میں کسی کو بےگھر کو دیکھتا ہوں تو میرا دل ٹوٹ جاتا ہے۔ بے گھر لوگ بھی،بلکل ہماری طرح ہیں۔ بدقسمتی سے وہ اکثر نسل پرستی یا جنسی استحصال کے شکار ہوتے ہیں کیوں کہ غربت کی وجہ سے، ان کی زندگی جہنم بن گئی ہے۔ بے گھر افراد میں صرف بالغ مرد شامل نہیں ہیں؛ بلکہ خواتین اور بچوں نے کئی نسلوں تک خود کو اس خوفناک حالت میں پایا ہے۔
بے گھر لوگوں کے لیے تعلیم اور صحت تک رسائی حاصل کرنا دوسروں کی نصبت ان کے لیے زیادہ مشکل ہے۔
ہر بار جب سب لوگ سردیوں کے دوران خاندانی یا مذہبی تہوار میں حصہ لیتے ہیں، ہلکی لائٹس اور خاموش ماحول کے تحت میں، تو میں ان تنہا لوگوں کے بارے میں سوچتا ہوں اور ان کے لئے افسوس محسوس کرتا ہوں۔ وہ اپنے آپ سے گنگناتے اور ماضی کے اچھے وقت یاد کرتے۔
وہ ہماری ہمدردی کے مستحق ہیں کیونکہ ان کا معاشرے میں کوئی نہیں ہے۔ حالات انہیں ایک جگہ پر رہنے کی اجازت نہیں دیتے۔ اسی وقت کے دوراں، وہ ناراض ہیں اور ہر روز عنوان کی خبریں بناتے ہیں۔ ان کی روز مرہ زندگی ایک چیلنج ہے۔
ان میں سے کچھ شہروں کے باہر رہتے ہیں اور اپنے خاندان کے ممبران کو شہر میں کام کرنے کے لئے بھیجتے ہیں۔ جب مزدور رات کے اندھیرے کے وقت واپس آتے ہیں، باقی خاندان کی غم سے بھری ہوئی آنکھیں ان کی سلامتی کے لئے مجود ہوتی ہیں۔
وہ لوگ مظلوم ہیں اور ہمیں انہیں محبت دکھانا ضروری ہے۔ ریاست کو ان کا خیال رکھنا اور ان کی زندگی کو بہتر بنانا چاہئے تاکہ وہ بہتر حالات میں رہ سکیں، کہیں مستقل، جہاں وہ خود کے لئے کام کرسکتے ہیں اور اپنے ملک کے لئے۔
بے گھر افراد کی مدد کے سلسلے میں تنظیموں اور اداروں کا ذکر نہ کرنا میرے لیے غیر منصفانہ ہو گا۔ ذاتی طور ان کوجاننے اور ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملنے پر میں بہت فخر محسوس کروں گا، اپنی صلاحیت کے مطانق مالی امداد یا لباس کی پیشکش کرنے پر۔
Add comment