بدھ 7 اکتوبر 2020۔ جس دن میں 17 سال کی ہوئی اس (خراب بنی ہوئی) دنیا میں۔ایک ایسا دن جسے میں کبھی نہیں بھولوں گی۔ ایک ایسا دن جو تاریخ میں اور ان لوگوں کے ذہنوں میں لکھا گیا تھا جو اپنی ساری طاقت کے ساتھ اس ماں کے لیے چیخے جسے آج نجات ملی۔
یہ وہ دن تھا جب ایک نوانزی تنظیم کے پیروکار کوسزا سنائی گئی جن کے ہاتھ معصوم لوگوں کے خون سے رنگے ہوئے تھے۔ وہ لوگ جنہیں جلد کی رنگت، ان کے عقائد، ان کے مذہب، ان کے نزول کی وجہ سے قتل کیا گیا یا تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ایک اندازے کے مطابق اپیل عدالت کے باہر 20.000 مظاہرین امن کے ساتھ جمع ہوئے تھے، لیکن طاقت کے ساتھ، انصاف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جرم کو ادہر سے باہر نہ نکلنے دیں۔
یہ صرف ان “راکشسوں” کا مستقبل نہیں تھا جو کہ لوگوں کے ہاتھ میں تھا جنہیں آج یہ فیصلہ لینے کے لئے طلب کیا گیا تھا۔ بلکہ اس ذیادہ کچھ اور بھی داؤ پر لگا ہوا تھا۔ ان کے پاس یہ ثابت کرنے کی طاقت تھی کہ چاہے جتنے سال مرضی گزر چکے ہوں، فاشزم قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے ہزاروں لوگوں کی امید کو آگے بڑھایا جو فاشزم کے بھوت سے خوفزدہ نہیں تھے، جنہوں نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا فرض ادا کرے۔ اس بارہماشی آزمائش کا نتیجہ اس ملک میں جمہوریت کے مستقبل کی وضاحت کرے گا جس ملک نے جمہوریت کو جنم دیا تھا۔
فیصلے کا اعلان صبح ساڑھے گیارہ بجے کیا گیا اور یہ واقعی آزادانہ تھا۔ گولڈن ڈان ایک مجرمانہ ادارہ ہے اور وہ لوگ جو اس ادرے کے ممبر ہیں وہ اس ادرے کی طرف سے کیے گئے جرائم کے لئے مجرم ہیں۔ ان خوش کن خبروں کے اعلان نے احساسات کی لہر دوڑا دی۔ ان خوش کن خبروں کے اعلان نے احساسات کی لہر دوڑا دی ۔ان خوشخبریوں کے اعلان نے احساسات کی لہر دوڑا دی۔ اپیل کورٹ کے باہر جمع ہونے والے افراد نے تالیاں بجائیں، رو رنے لگے، ایک دوسرے کو گلے لگایا چاہے وہ ایک دوسرے کو جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں، ہم سب نے مل کر پاولوس کی خوش منائی، ایک ماہی گیر کی۔
ایک جشن کیونکہ یہ سچ ہے کہ”…. انصاف اندھیرے میں بھی دیکھ سکتا ہے”۔ ہمارے درد جذبات میں بدل گئے اور اس جذبات الفاظ میں بیان نہیں کیے جاسکتے ۔ رچرڈ باک منسٹر فلر نے کہا ہے کہ “میری مستقبل پر بہت امیدیں ہیں۔ امیدیں جو ان تینوں چیزوں سے حاصل ہوتی ہیں – سچائی، جوانی اور محبت”۔ 07.10.2020 کو ہم نے مستقبل کی امید کی اور ہم نے ایک ایسی سچائی پر یقین کیا جس کو دبایا نہ گیا، ہم ان نوجوانوں میں یقین رکھتے ہیں جو روئے تو تھے لیکن خوفزدہ نہیں ہوئے، ہم اس محبت پر یقین رکھتے ہیں جس کی کوئی سرحد نہیں معلوم۔ اب سے ہم اور بھی زیادہ جذبے کے ساتھ امید رکھیں گے کیونکہ اندھیرے الگ ہو رہے ہیں اور فاشسٹوں کو سزا دی جارہی ہے۔
گولڈن ڈان کا 27 سال بعد غروب آفتاب کا آغاز ہوا ہے، جوغروب آفتاب ان مجرموں کے لئے ایک تلخ اور فٹ ہے۔ آج ہم نے ایک ایسی جنگ کی جنگ جیت لی جو شاید یہیں ختم نہ ہو، لیکن ہم نے “فاشزم نہیں جیتے گا” کا نعرہ لگایا اور نہیں جیتا۔
Add comment