( اوماں،کب تک یاد کرو میں تجھ کو )
اوماں، دل میں آیی ہے ایک بات اگر اجازت ہوتوعرض کرو۔
او ماں، دل کو جو سکون ملتا اسکی وجہ صرف تم
ہی ہو۔
( اوماں،کب تک یاد کرو میں تجھ کو)
او ماں، تجھ سے پیارا اس جہاں میں کوئی نہیں۔
اوماں، یہ کس زمانے میں آ آگئے ہے ہم، ترس گئے ہیں تیری ایک صورت کی جھلک کیلئے۔
( اوماں،کب تک یاد کرو میں تجھ کو )
اوماں، سوچتا ہوں توڑدوں اس قیدخانوں کے دروازے اور بھاک کر تیری قدموں میں سر رکھ دوں۔
اوماں، لیکن تیرا ایک حکم ہے ایک اچھا انسان بن کر آنا ہے بس ہم بھی آپکی اس حکم پر جان قربان کرنے چلے۔
( اوماں،کب تک یاد کرو میں تجھ کو )
اوماں، میں روتا ہوں ہمیشہ لیکن کوئی ہےہی نہیں یہاں جو مجھے اپنے سینے سے لگائے اور حوصلہ دیں۔
اوماں، سب کے ہوتے ہیں ایک محبوب لیکن میرا تیرے سوا کوئی محبوب ہی نہیں۔
( اوماں،کب تک یاد کرو میں تجھ کو )
اوماں، یہ زمانہ کتنی ظالم ہے ایک اوالد کو اپنی ماں سے الگ کرنے چلے۔
اوماں، کتنے بدنصیب ہےوہ لوگ جن کے پاس ماں جیسی جنت نہیں ہوتی سوچتا ہوں وہ کہاں تالش کرتے ہیں۔
( اوماں،کب تک یاد کرو میں تجھ کو )
اوماں،میرا تیرے بنا دل نہیں لگتا میری ہر ایک سانس میں بس تم ہی ہو اور میری ہر ایک سانس تم ہی ہو میں تیرے بنا ایک
پل بھی اس جہاں میں رہنا نہیں چاہونگا۔
اوماں، تیرے بنا زندگی بھی کیا یہ زندگی ہیں، ہر گز نہیں سوائے بے نام زندگی کے۔
( اوماں،کب تک یاد کرو میں تجھ کو )
اوماں، وہ کونسے دن تھے جب تیری آغوش میں کھیلتاکودتا اور سوجایا کرتا تھا میں نے تو سے ہی اپنی
ا دنیا مان لیا تھا پر ُ
اس ظالم زمانے نے مجھ سے وہ دنیا بھی چین لی۔
اوماں، آپ سچ کہتے ہو اس زمانے والوں کو دوسرے انسان کی خوشی نہیں دیکھی جاتی کہ مجھ سے میری جنت چیننے پر
تھلے ہوئےہیں۔
( دعا )
اوماں،تجھ کو خدا ہمیشہ سالمت اور صحتمند رکھے۔ آمین۔۔۔۔۔
Add comment