کوئی بھی چیز خود سے اچھی یا بری نہیں ہوتکی۔ یہ ہم ہیں جو اس کو معنی دیتے ہیں۔
جس طرح آگ نے انسانی تقدیر کو شکل دی ہے، لیکن تباہ کن بھی ثابت ہوسکتی ہے اسی طرح ہمارے جذبات ہم پر مثبت اور منفی دونوں طرح کا اثر ڈال سکتے ہیں، ان میں سے غصہ سب سے عام ہے۔
ماہر نفسیات کرسٹوس فوسیانیس، ایم ایس سی کے مطابق، غصہ صرف اس وقت مسئلہ کا باعث بنتا ہے جب وہ قابو سے باہر ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ انہوں نے مجھے سمجھایا، کہ ہر انسان مختلف طرح سے غصے کا اظہار کرتا ہے اور ہر ایک اس سے نمٹنے کے لئے مختلف حکمت عملی اپناتا ہے۔
اس کی پہلی قسم “طرز عمل غصہ” ہے۔ اس قسم کے غصہ کا اظہار جسمانی طور پر ہوتا ہے، مثال کے طور پر کسی پر حملہ کرنا، یا چیزوں کو توڑنا / پھینکنا۔ اس کو سنبھالنے کی حکمت عملی میں ممکنہ طور پر خاموش ہونے تک، اپنے آپ کو صورتحال سے دور کرنا یا خود سے بات کرنے “اسے آرآم سے” جیسی باتیں کرنے کی تکنیک کا استعمال کرنا شامل ہے۔
پھر ہمارے پاس “زبردست غصہ” ہے۔یہ اس وقت ہوتا ہے جب ہم صورتحال کو اپنے قابو محسوس کرتے ہیں۔ ایسا تب ہوتا ہے جب ہم بہت زیادہ ذمہ داریاں لیتے ہیں یا غیر متوقع واقعات پیش آتے ہیں۔ اسکا بہترین حل یہ ہے کہ گھر والوں، دوستوں اور ساتھیوں کو بتائیں کہ آپ کو ان کی مدد کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب “غیرجانبدار غصہ” تب ہوتا ہے جب کوئی شخص اپنے غم و غصے کا اظہار غصہ دلانے والے کے ساتھ نہیں کرتا ہے۔اگر آپ اس طرح کے غصے کی وجہ ڈھونڈ سکتے ہیں تو، شاید آپ دوسروں کو اور اپنے آپ کو ماضی کی غلطیوں کے لیے اپنے آپ کو معاف کر کے شاید اس کا ازالہ کرسکیں گے۔
آخری میں “غیرجانبدار- جارحانہ غصہ” ہے۔جو شخص یہ محسوس کرتا ہے وہ اسے بالواسطہ طریقے سے دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔ آپ اس صورتحال میں جو سب سے اچھا کرسکتے ہیں وہ ہے ذہن میں رکھنا اور اس کے نتائج کے بارے میں سوچنا، آپ تھوڑی دیر کے لئے اپنا وقت بھی لے سکتے ہیں جب تک آپ پرسکون نہ ہوجائیں، پھر اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے واپس آجائیں۔
ایک اور حکمت عملی جو ہمیں اپنے غصے پر قابو پانے میں مدد دیتی ہے، وہ یہ ہے کہ اپنے غصے کی نشانیوں کو پہچاننا، تاکہ ہم خود کو کچھ کرنے سے روکیں جس کا بعد میں ہمیں افسوس ہو۔ اس کی کچھ عام علامات یہ ہیں: واضح طور پر نہ سوچنا، ہائی بلڈ پریشر کا ہونا، کانپنا ، گرم محسوس کرنا، سر درد ہونا اور منفی خیالات رکھنا، جیسا کہ سوچنا کہ ہر شخص بدتمیز ہے۔
کچھ لوگ اپنے غصے کو اپنے اندر ہی اندر رکھنے میں بہت ماہر ہیں اور یہ جاننا مشکل ہے کہ آیا وہ ناراض ہیں۔ مزید یہ کہ، مرد اور خواتین اپنے جذبات کا اظہار مختلف انداز میں کر سکتے ہیں۔
میرا پیغام آپ سب کو ہے کہ ہم خود سزا نہ دیں۔ دباؤ یا مشکل صورتحال ہمارے غصے کو بڑہاتی ہے اور آخر میں ہم زیادہ سوچ میں پڑ جاتے ہیں یا ناخوش ہو جاتے ہیں۔ آئیے ہم اپنے جذبات کو قبول کریں، لیکن انہیں اپنے اعمال کی رہنمائی نہ کرنے دیں!
*یہ مضمون “پناہ گزین پرندے” اخبار کے شمارہ نمبر 17 میں شائع ہوا ہے، جسے 13 مارچ 2020 کو اخبار “افیمریدا تون سنتاکتن” (ایڈیٹرز کے اخبار) کے ساتھ ملحقہ کے طور پر جاری کیا گیا تھا۔
Add comment