میں نازک معاملات کے بارے میں بات کرنا چاہتی ہوں، جس پر معاشرے کے ہر رکن کو خدشہ ہے۔ میں حساس لوگوں کے لیے کی امید کرتی ہوں اور ہمدردی کے احساس کو جگاتی ہوں، خاص طور پر جب ہم بہت سی درد بھری کہانیاں سننے کے عادی ہوتے ہیں کہ ان پر یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
ہم نازک، کمزور اور لاچار دنیا میں آتے ہیں، کچھ بھی کرنے میں قاصر۔ لیکن خدا نے ہمیں ایک تحفہ دیا: “ہماری ماں”۔ جب ہم چوٹے تھے تو اس نے ہمیں خوش رکھنے کے لئے پوری کوشش کی اور ہمیں روتے کو چپ کرایا۔ وہ ہمارے آنسو پوچتی، ہمیں کھانا کھلاتی جب ہم بھوکے ہوتے، ہمارے چہرے پر مسکراہٹ لانے کے لئے وہ سب کوچھ کرتی، پھر وہ محبت، احترام اور ایمان کے مطلعب کے بارے میں بات کرتی۔
جیسا کہ ہم عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتے گئے ہم مضبوط ہوتے گئے، ہم اپنی دیکھ بھال خود کرنے لگے، ہم نے بہت سے دوست بنائے لیکن بدقسمتی سے،
ہم ان تمام اچھی چیزوں، محبت اور ہمدردی کو بھول گئے، جو ہماری ماؤں نے ہمیں فراہم کیں۔ ماں کی گود ہماری سلامتی کمبل بنتی، یکن اگر بچے بڑے ہو ک اسے بھول جاتے ہیں تو وہ حتم ہوجاتی ہے، اور یہ بہت دردناک ہے۔
میں آپ کو ایک کہانی بتاتی ہوں کہ آج کا سماج کیا بن گیا ہے۔ ایک حقیقی کہانی، اور میں اس شخص کے لفظ بیان کر رہی ہوں جس نے مجھے یہ کہانی سنائی:
میں ساحل سمندر پر تھا اور میں نے ایک بزرگ خاتون کو ایک پتھر پر بیٹھا دیکھا۔ وہ اپنے بازو پر جھکی ہوئی تھی اور سمندر کی طرف گھور رہی تھیں۔ سمندر کی لہریں اس کی طرف آ رہی تھیں اور اس کے گرم گرم بھورے کوٹ کے پہلو کو گیلا کر رہی تھیں۔ مچھلی اس کے پاس پانی میں تہر رہی تھی، اس کی تکلیف کو تسلی دے رہی تھی۔ وہ آدھی رات کا وقت تھا۔
میں تجسس میں تھا لہذا میں اس کے پاس گیا اور کہا:”تم کس کا انتظار کر رہی ہو، ماں؟
“میں اپنے بیٹے کا انتظار کر رہی ہوں جو مجھے چھوڑ گیا ہے، لیکن جلد ہی واپس آ جائے گا …”
میں شک میں مبتلا تھا۔ مجھے اس بات کا یقین نہیں تھا کہ اس عورت کو کیا ہوا ہے اور وہ وہاں کیوں بیٹھی ہیں۔
اس وقت بہت دیر ہو چکی تھی اور میں یقین نہیں کر سکتا تھا کہ اتنی رات کو کوئی آئے گا۔ میں نے ایک گھنٹے تک انتظار کیا اور کوئی نہ آیا۔
میں پھر ان کے پاس گیا اور پھر انہوںم نے کہا: “اے میرے بیٹے … میرا بیٹا مجھے چھوڑ گیا ہے، لیکن وہ کسی بھی لمحے واپس آ جائے گا۔ اسی لمحے میں نے اں کے پاس ایک کاغذ کا ٹکڑا دیکھا۔
“کیا آپ مجھے پڑھنے کی اجازت دیں گی کہ اس کاغذ کے ٹکڑے پر کیا لکھا ہے؟”
“یہ میرے بیٹے کی طرف سے چھوڑا گیا ہے اس نے مجھے یہ کہا کہ وہ اسے کسی بھی شخص کو دے جو یہاں آیے گا”۔
میں نے کاغذ کا ٹکڑا لیا اور اسے پڑھا۔ اس میں کیا لکہا تھا؟ اس میں لکھا تھا کہ: “ہی خاتون جس کو بھی ملے، براہ کرم اسے بوڑھے لوگوں کے گھر لے جاؤ”۔
آخر میں، میں سب لوگوں کو کچھ کہنا چاہتی ہوں: ہمیں حکام کو اس طرح کے جرائم کی سزا دینے کو قانون سازی میں لانے کے لیے انہیں کہنا ضروری ہے۔
Add comment