بہت سی تنظیمیں شیستو کیمپ میں سرگرم ہیں۔ جن میں سے کچھ بچوں اور نوجوانوں سے متعلق ہیں، کچھ دوسری بالغ لوگوں کے لیے ہیں اور ایک جو کیمپ کے منظم اور انتظام کی ذمہ دار ہیں۔
جو مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، بچوں اور نوجوانوں کے لئے ہر روز کے پروگرام بنانے کے اور تربیت دینے کے لیے، “نیٹورک فور چلڈرن رائٹس” اور “سیو دا چلڈرن رائٹس” یہ دو تنظیمیں ہيں۔ ان دونوں نے، حاملہ خواتین کے لئے ایک کنٹینر لایا، بچوں اور ماؤں کے لیے جو اپنے بچوں کو کھانا کھلانا چاہتی ہیں. وہاں، وہ نوجوان ماؤں کو سکھاتے ہیں، بچے کی دیکھ بھال کیسے کرتے ہیں اور وہ ماؤں کو اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے لئے گرم ماحول فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے ایک اور کنٹینر لایا جو نوجوان بچوں کو خطاب کرتا ہے۔ وہاں وہ یونانی زبان بنیادی طور پر گیمنگ کے ذریعہ سیکھ سکتے ہیں، اور وہ ہر دن پینٹنگ، موسیقی جیسی دیگر سرگرمیاں کرتے ہیں۔عظیم ٹیم انہیں بچوں کے گیت اور دستکاری بنانے کا طریقے سکھاتی ہے۔ بچوں کے لئے جو یہاں کیمپ میں رہتے ہیں۔
یہ کنٹینر دنیا میں صرف ایک ہی جگہ ہے جہاں وہ کھیلتے ہیں، چیزیں سیکھتے ہیں اور محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ وہ اسے دنیا میں سب سے بڑا اور بہترین اسکول تصور کرتے ہیں۔
تنظیم “سیو دا چلڈرن” روزانہ لڑکوں اور لڑکیوں کو یونانی اور انگریزی زبان کا پروگرام فراہم کرتی ہے۔ نیٹ ورک فور دا چلڈرن رائٹس” کے تعاون سے وہ دیگر سرگرمیاں پیش کرتے ہیں جیساکہ روزمرہ پروگراموں کے دوران فٹ بال اور والی بال کی طرح کے کھیل۔ جوکہ نوجوانوں کو بہت زیادہ پسند ہے۔
وہ ان نوجوانوں کے لئے فوٹو گرافی کے سبق بھی پیش کرتے ہیں جو اس پر بہت پرشوق رکھتے ہیں۔ لیکن کوچھ عرسے بعد انہیں یہ سبق روکنا پڑا کیونکہ کیمپ کے حکام اس منصوبے کے خلاف تھے۔ اب ہم نے اسے دوبارہ شروع کیا!
اس کے برعکس ہفتہ وار ایک بیرونی پروگرام ہے جو حکام نے قبول کیا، جس کے مطابق تنظیم کے لوگ بچوں کو اپنے ساتھ کچھ گھنٹوں کے لئے کیمپ سے باہر لے جا سکتے ہیں۔ جسسے بچوں کو ان کے نقطہ نظر کو وسیع کرنے کا موقع ملتا ہے۔
ایسے لمہے بھی ہوتے ہیں جب بچوں کو دانشورانہ مشکلات اور نفسیاتی حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس صورت میں کچھ مشیر یا ماہر نفسیات ہیں جو ان کی حمایت کے لئے آتے ہیں۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ لوگ نہ صرف بچوں کی کیمپ میں مدد اتے ہیں، بلکہ وہ ان تمام درد اور غم کو بھی یاد دلاتے ہیں جو ان کی زندگی میں تھے یا ہیں۔ ان کے والدین اپنے بچوں کو ہر روز پریشانی کی حالت میں دیکھتے ہیں۔ وہ بچے باہر کی دنیا سے اپنا رابطہ کھو چکے ہیں اور اپنے بچپن کے خوابوں کو بھول چکے ہیں۔
تنظیم “ایکشن ایڈ” خواتین کے لیے کام کرتی ہے۔ وہ مختلف طریقے سے خواتین کی مدد اور امداد کرتے ہیں۔ انہوں نے ان کے لئے بہت سی سرگرمیاں تیار کی ہیں، جیساکہ ہیئر ڈریسنگ، سجانا، وغیرہ۔ لیکن حال ہی میں انہوں نے ان سرگرمیوں کو روک دیا، پتا نہیں کیوں. “ایکشن ایڈ” خواتین کے لئے نفسیاتی ماہرین اور مشیروں کی مدد بھی پیش کرتا ہے، تاکہ وہ اپنی مشکلات کے بارے میں بات کرسکیں. لیکن میری رائے یہ ہے کہ ان کی مشکلات بہت بڑی ہیں جو مشورے دینے سے حل نہیں ہونگی۔
“ایس او ایس چلڈرنز ویلج ” تنظیم بھی شیستو میں سرگرم ہے۔ انہوں نے کیمپ میں لوگوں کے لئے یونانی زبان کے کورس کے ساتھ شروع کیا۔ ان سے پہلے، صرف رضاکار فوجی یونانی زبان سکھاتے تھے۔ “ایس او ایس چلڈرنز ویلج ” نے مردوں کے لئے جمنازیم بھی بنایا ہے، جہاں وہ مشق اور تفریح کر سکتے ہیں۔
یہاں ایک خاص تنظیم ہے، آئی آر سی، جو کیمپ میں صحت کی دیکھ بھال اور صفائی کے مسائل کو حل کرتی ہے۔ وہ کیمپ میں رہنے والے خاندانوں کو حفظان صحت کا عملہ فراہم کرتے ہی۔ اور یہ بھی یقینی بناتے ہیں کہ تمام باتھروم اور شاور ساف ستھرے اور سحیح طریقے سے کام کررہے ہیں۔ بدقسمتی سے، چند مہینے قبل ان کے پاس سب سے بڑے مسئلہ کا کوئی حل نہیں تھا جس کا ہر خاندان کو سامنا تھا: چوہے، ہماری بستیوں کے ارد گرد بہت بڑرے بڑرے اور خوفناک چوہے تھے اور ہم نہیں جانتے تھے کہ انسے کس طرح نمٹا جاۓ۔ اسی ای ار سی نے حال ہی میں خاندانوں کے لئے کیش کارڈ فراہم کرنے کا آغاز کیا ہے جن کی ضروریات بڑی ہیں۔
یو این ایچ سی آر ایک اور تنظیم ہے جو پناہ گزینوں کی پناہ کے مسائل سے نمٹتے ہیں۔ وہ پناہ کے عمل اور فیملی ریونیفکیشن کے پروگراموں کے بارے میں سوالات کا جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔
یہ تمام تنظیمیں لوگوں کی مدد کرنے اور پناہ گزینوں کے لئے حالات بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کی مدد روزانہ کی زندگی کے لئے اہم ہے اور شاید وہ چند لمحات کے لئے پناہ گزینوں کو خوش کر دیتے ہیں۔ لیکن تمام سرگرمیاں جو وہ چلاتے ہیں وہ پناہ گزین کے گہرے درد کو شفا نہیں دے سکتا اور نہ ہی ان مسائل حل جن وہ کا سامنا کررہے ہیں۔ ماہرنفسیات اور مشیر پناہ گزینوں کی باتیں سنتے ہیں اور وہ انہیں کچھ تجاویزات دیتے ہیں لیکن وہ ہمیں سمجھ نہیں سکتے۔
میں اس دن کی امید کرتی ہوں کہ جب کوئی مہاجر نہیں ہوگا اور کسی بھی صدقہ تنظیم کی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی۔
Add comment