Photo by Migratory Birds Team

ایک مسلمان عورت ایک یورپی ملک میں 

غیر واضح آوازیں، متفرق،، بھاری نگاہيں.مجہے ان سب کی سمجھ نہیں اتی۔ تم مجھ سے دور رہو اور مجھے حیرت ہے کہ کیوں۔ آپ میرے بارے میں کیا محسوس کرتے ہیں؟ آپ کے دماغ میں کیا آتا ہے جب آپ میرے کپڑے، میرے حجاب کو دیکھتے ہو؟

ہر بار میں لوگوں کی توجہ دیکھتی ہوں، میں نئی چیزیں دریافت کرتی ہوں۔ لوگ مجھے عجیب انداز سے دیکھتے ہیں۔ مختلف۔ میں آپ کی زبان کو نہیں سمجھتی لیکن میں آپ کی آنکھوں میں دیکھ سکتی ہوں۔ آنکھوں اور چہرے کی زبان ہر جگہ ایک جیسی ہوتی ہے۔ میں کچھ آنکھوں میں شفقت اور ہمدردی  اور دوسری آنکھوں میں نفرت دیکھ سکتی ہوں۔ جب آپ مجھ سے فاصلہ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، میں محسوس کرتی ہوں کہ اگر میں ایک متضاد بیمار انسان تھی اور بیماری کے بغیر بھی بیمار شخص کے طور پر رہنا دردناک ہے۔

جب آپ مجھے دیکھتے ہیں تو آپ اپنے ہینڈبیگ کو پکڑ لیتے ہیں اور مجھے حیرت ہے کہ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ میں چور ہوں کیوں کہ میں نے اس طرح کا لباس پہنا ہوا ہے۔ جب میں یہ دیکھتی ہوں، میں بس یا سب وے میں جانے سے ڈرتی ہوں۔ جب میں بس میں ہوتی ہوں تو، میں اپنے ہاتھ آپ کو دکھانے کی کوشش کرتی ہوں۔ میں اپنے ہاتھوں کو مصروف رکھتی ہوں، آپ کو اس بات کا یقین کرانے کے لئے کہ میں چور نہیں ہوں بلکہ حجاب پہنے ہوئے ایک سادہ انسان ہوں۔ 

جب میں بس سے اترتی ہوں تو، میں گہری سانس لیتی ہوں اور اپنے تھکے ہوے ہاتھوں اور ٹوٹے ہوے دل سے چلنا شروع ہوجاتی ہوں۔ کبھی کبھی آپ تجسس کے ساتھ مجھے دیکھتے ہیں صرف میرے سکارف اور لباس کی وجہ سے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کو اپنا لباس پسند ہے اور آپ اس میں اچھا محسوس کرتے ہیں۔ اسی طرح میں بھی اپنے لباس اور حجاب کے ساتھ اچھا محسوس کرتی ہوں، لہذا آپ کو مجھے میرے لباس کے ساتھ قبول کرنا چاہیے اور میرے لباس کا احترام کرنا چاہیے۔ لوگوں کو ان کی تعریف کرنی چاہیے جیسا کہ انہوں نے آپ سے پوچھا ہو کہ آپ کس طرح نظر آرہی ہیں۔ 

جب تم میں سے کچھ لوگ مجھے دیکھ کر مسکراتے ہیں اور وہ مسکراہٹ میرا سب کچھ بدل دیتی ہے۔ یہ میری روح کی گہرایوں تک جاتی ہے اور مجھ میں سے تمام منفی خیالات ختم کر دیتی ہے۔ کبھی کبھی آپ کی چھوٹی سی بچی جھولے میں سے مجھے دیکھتی ہے تو تم اسے باز کرنے کے لیے میرے سامنے کھڑے ہو جاتے تاکہ وہ مجھے دیکھ نہ سکے، کیونکہ آپ سوچتے ہونگے کہ میری ظاہری کی وجہ سے اسے ڈراونے خواب آسکتے ہیں۔ 

مجھے ایک بار یاد ہے، ایک بڑا لمبا، آدمی جو بہت غصے مین لگ رہا تھا اور وہ حجاب کیے پناہ گزین مسلمان خواتین کے ایک چھوٹے سے گروپ پر چللاے جا رہا تھا۔ میں نہیں جانتی کہ وہ کیا کہہ رہا تھا لیکن میرا اندازے سے وہ ہمیں گالیاں دے رہا تھا۔ میں حیران تھی۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میں کیا کروں ہے، میں سوچنے کی کوشش کر رہی تھی کہ اگر وہ ہم پر حملہ کرے تو کیا کرنا چاہئے۔ میرے میں جانے کی ہمت نہیں تھی۔ مجھے ڈر لگتا رہا تھا کیونکہ وہ الجھا ہوا نظر آرہا تھا اور میں اس لمحے میں آپ کی شکر گزار ہوں۔ آپ میری آنکھوں میں خوف پڑھتے ہوے، میری طرف بھاگے  اور سامنے کھڑا ہو گئے ڈھال کی طرح، اور آپ نے مجھے بچایا۔ میں آپ کی مدد کے لئے شکرگزار ہوں۔ 

بس میں واحد حالی نشست میرے ساتھ ہے۔ آپ کا تین سالہ بیٹا مجھے دیکھ رہا ہے۔ وہ بھی محسوس کررہا ہے کہ میں مختلف نظر آرہی ہوں۔ آپ نے اسے میرے ساتھ بیٹھایا، فوری طور پر اس نے رونا شورع کر دیا اور اپنے آپ کو ادہر سے نکالنے کی کوشش کررہا تھا۔ آپ نے اسے اپنے ہاتھوں میں لے کر اور اسے پرسکون کیا، آپ نے اسے اٹھایا اور مسکراتے ہوے میرے ساتھ بیٹھ گئے۔ آپ کا بچہ میرے ساتھ آپ کی گود ميں بیٹھے محفوظ محسوس کررہا ہے اور میں راحت اور سنجیدگی محسوس کرتی ہوں جب مجھے تم میں سے ایک کی طرح سلوک کیا کوئی بات نہیں کہ میں کس طرح پہنچا ہوں. 

آپ میں سے کچھ لوگ ہمارے  بہت اچھا برتاؤ کرتے ہیں اور میں اس کے لئے آپ کی تعریف کرتی ہوں۔ ایک دفہ، میں سپر مارکیٹ میں خریداری کر رہی تھی۔ میں نے غلطی سے حرام  گوشت کا ایک ٹکڑا لے کر  اپنی ٹوکری میں ڈال لیا۔ آپ میرے پاس دوستانہ مسکراہٹ کے ساتھ آئے اور مجھے دکھایا کہ یہ سور کا گوشت ہے۔ اس بات سے میں  بہت خوش ہوں  کہ آپ نے میرے  مذہب کے بارے میں پڑھا ہے، آپ کو معلوم ہے کہ مجھے اپنے عقائد کی وجہ سے کچھ کھانوں سے پرہیز کرنا ضروری ہے اور آپ نے میری پرواہ کی۔ میں آپ کرویے کی  تعریف کرتی ہوں اور مجھے امید ہے کہ ایسے لوگ جو ہمارا حوالہ رکھتے ہیں جیسے کہ ہم وہی  انسان تھے جیسے آپ ہیں، اس حصہ کو پڑھیں گے اور مسلم خواتین کی طرف ان کی سوچ اور نقطہ نظر کو تبدیل کریں گے۔

*یہ مضمون “پناہ گزین پرندے” اخبار کے شمارہ نمبر 1 میں شائع ہوا ہے، جسے 14 تا 17 اپریل 2017 کو اخبار “افیمریدا تون سنتاکتن” (ایڈیٹرز کے اخبار) کے ساتھ ملحقہ کے طور پر جاری کیا گیا تھا۔

Add comment