ریحانہ کو خط، کارا تیپے میں رہنے والی ایک نوجوان مہاجر لڑکی جو ایک ویڈیو میں کیمپ میں رہنے والے حالات اور اپنے خوابوں کے بارے میں بات کرتی ہے۔
ہیلو میری پیاری ریحانہ!
سب سے پہلے، آپ کا شکریہ اپنی آواز بلند کرنے کا اور اس موقع جو آپ کو ملا، کہ آپ کارا تیپے کیمپ میں رہنے والے بچوں کی آواز بنی۔ آپ کے الفاظ کتنے اچھے تھے! ہم نے مسکراہٹ کے ساتھ شروعات کی اور آپ نے آنسوؤں سے اختتام کیا۔ آپ کی سسکیوں کی آواز سے میں بہت واقف ہوں۔ یہ مجھے اپنی یاد دلاتی ہے۔ اور جب میں کیمپ میں اپنی زندگی کے بارے میں بات کرتا ہوں تو میں آنسوؤں سے پھٹ جاتی ہوں، اگرچہ ان دنوں کو کئی سال گزر چکے ہیں- جب میں ان کے بارے میں سوچتی ہوں تو میرے آنسوؤں میں پھوٹ پڑتے اور وہ میری آنکھوں میں لمبے عرصے تک قائم رہتے ہیں۔
میں جانتی ہوں کہ آپ لہروں کی آواز کے نیچے سو رہے ہیں کیونکہ آپ کو سمندر نے چاروں طرف سے گھرا ہوا ہے۔ مجھ سے وعدہ کرو کہ آپ سمندر میں نہیں جاؤ گی! مجھ سے وعدہ کرو کہ آپ اپنا اور اپنے دوستوں کا خیال رکھیں گی۔ میں جانتی ہوں کہ موسم سرما میں سمندری لہریں زیادہ تیز ہوجاتی ہیں اور آپ کو خوفزدہ کرتی ہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ رات کو آپ سردی کی وجہ سے کانپتے ہیں۔ میں اس ملعون کیمپ میں آپ کے جذبات سمجھ سکتی ہوں۔ ماضی سے باقی رہ جانے والے کارتوسوں اور بارودی سرنگوں کے ساتھ نہ کھیلنا۔ میں جانتا ہوں کہ آپ کے ذہن میں ہزاروں سوالات ہیں۔ میرے بھی ذہن میں بہت سارے سوالات ہیں۔ یہاں ہی کیوں؟ کیمپ میں ہی کیوں؟ میں ہی کیوں؟ ھجرت ہی کیوں؟ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کے سوالات کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔
مجھے نہیں معلوم کہ کارا تیپے کیمپ میں موجود بچوں کے خوفناک خوابوں کا ذمہ دار کون ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ان کے والدین جنہوں نے اپنے بچوں کے بہتر مستقبل تلاش میں ہجرت کی؟ یوروپی کمیشن جو بچوں کے حقوق کے مستقل اشتہار دیتے ہیں؟ یا وہ تمام ممالک جنہوں نے بچوں کے حقوق کے لئے ایک عالمی دن قرار دیا؟ یا کوئی بھی، جو کچھ نہ کچھ کرسکتا تھا لیکن اس نے نہیں کیا؟
آپ کو پتا ہونا چاہئے کہ یہ دن گزر جائیں گے اور صرف یادیں ہی باقی رہ جائیں گی۔ آپ کو پتا ہونا چاہئے کہ جب آپ ان سب چیزوں سے گزریں گے تو آپ مضبوط ہونگے۔ میں اس دن کا تصور کرسکتی ہوں کہ جب آپ نے اپنے مقاصد حاصل کرلئے ہوں گے۔ آپ اسٹیج پر اپنے سامعین کے لئے ایک خوبصورت گانا گا رہی ہیں، آپ کے الفاظ دل دہلا دینے والے ہیں اور میں آپ کی خوبصورت دھنوں کی وجہ سے حیران ہوں۔
میں جانتی ہوں کہ آپ کبھی بھی کیمپ کے کھانے کا ذائقہ نہیں بھولیں گی، جیسے چاول یا پاستا۔ میں جانتی ہوں کہ جب آپ اپنا پسندیدہ کھانا کھائیں گی، آپ کو ان بے عیب ذائقوں کی یاد آئے گی اور آپ کی کوشش ہو گی کہ دنیا کے دوسرے بچوں کو اس طرح کے تجربات سامنا نہ کرنا پڑے۔ آپ اپنی زندگی میں جو کچھ بھی سیکھتے ہیں وہ ایک نہ ایک دن آپ کے کام آتا اور وہ آپ کو ایک مضبوط انسان بناتا۔ مجھے پتا ہے، حالانکہ ان حالات میں یہ مشکل ہے اور آپ اندر سے یہی کہ رہی ہوںگی کہ “میں مضبوط نہیں ہونا چاہتی!” میں جانتی ہوں کہ آپ ایک عام زندگی گزارنا چاہتی ہیں۔ جیسا کہ آپ نے بھی کہا کہ اسکول جانا، کھیلنا، پڑھنا اور اپنے دوستوں سے ملنا جلنا۔
ایک دن آپ کے پاس یہ سب کچھ ہوگا اور اس کے علاوہ آپ کے پاس کچھ انوکھے تجربہ بھی ہوںگے جو باقیوں کے پاس نہیں ہونگے۔ لہذا مشکلات کا مقابلہ کرنے اور دنیا میں ایک مثبت تبدیلی لانے کے لیے اپنے تجربے کا استعمال کریں۔ ہمت رکھیں۔ اپنے خوابوں کی پیروی کریں اور جان لیں کہ آپ بہترین کی مستحق ہیں۔ جب تک آپ چاہیں، کامیاب ہو جائیں۔
Add comment