20 جون بدھ کے دن ہم نے یونانی آثار قدیمہ کے ماہرین انجمن کے باغ میں اخبار ’’پناہ گزین پرندے‘‘ اور ویب ریڈیو ‘ڈینڈیلین’ کی پہلی برسی منائی۔
وہاں بہت سے دوست احباب موجود تھے، جنہیں ہم نے وہ شام ہمارے ساتھ بانٹنے کے لیے اور ہماری خوشی میں حصہ لینے کی دعوت دی تھی۔
سب سے پہلی چیز جس نے سب کی توجہ حاصل کی وہ تھی پارٹی جوکہ ثقافتی طور پرکتنی مختلف تھی۔ وہاں افغانستان، ایران، شام، پاکستان، یونان، البانیہ سے تعلق رکھنے والے لوگ مجود تھے…
ہم، ’’نوجوان صحافی‘‘، مختلف قوموں اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے، مختلف زبانیں بولنے والے افراد کو حصہ لیتے ہوئے، امن اور دوستی کے پہلے پیغامات اپنے سامنے دیکھ سکتے تھے۔ ہمیں بہت فخر محسوس ہوا کہ پچھلے سال کی ٹیم کے کام کے نتیجے میں، ہم اپنے فوٹوگرافروں کے کیمروں کی مدد سے، ان پیغامات کو اتنی مضبوطی کے ساتھ پھیلانے میں کامیاب رہے ہیں۔
ہم نے شام کا آغاز اپنے اخبار کو پیش کرتے ہوئے کیا، اور بیان کیا کہ اس اخبار کی شروعات کیسے ہوئی اور اس کی گردش کے پہلے سال کے مختلف پہلوؤں کی رپورٹنگ کی۔ وہاں ویب ریڈیو ڈینڈیلین کا تعارف بھی کروایا گیا۔ وہاں دیمیتریس اگلیڈیئس، اخبار ایفائمریدا تون سنتایتون کے ایک صحافی نے خطاب کیا، جس کے بعد ایک “نوجوان صحافی” کے والد نے بھی خطاب کیا۔ ہماری ٹیم کے ایک عرب ترجمان نے بھی سامعین سے خطاب کیا، جیسا کہ سماجی ماہر نفسیات مائیکلس پاپانتوپلوس نے کیا۔ آخر میں، ہمارے گروپ میں آنے والے کچھ نئے ممبران نے سامعین کو یہ کو بتایاکہ انہوں نے ’نوجوان صحافی‘ پروگرام میں بطور شرکاء کیا کیا سیکھا تھا۔
جشن کا اختتام چار نوجوان خواتین، ” مہاجر پرندوں ” کے شراکت داروں ، جن کو دوسرے حصوں کی طرف اڑادیا گیا ہے ، دکھایا گیا ویڈیوز کے ساتھ ہوا۔ جشن کا اختتام چار نوجوان خواتین، “پناہ گزین پرندوں” کے شراکت داروں کی ویڈیوز کے ساتھ ہوا، جو دوسرے حصوں میں جاچکی ہیں۔ ہمیں جدا کرنے والے فاصلوں کے باوجود، انہوں نے ہمیں جو کچھ دکھایا اور جو کچھ کہا اس سے وہ ہمیں خوشی کے چند لمحے فراہم کرنے میں کامیاب ہوئیں، یہ ثابت کرتے ہوئے کہ ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔
اس شام ہم نے ایک اور شراکت دار کو الوداع کہا جو جرمنی لیے روانہ ہونے والے تھے، لیکن یہ جانتے ہوئے کہ ہم مل کر کام کرتے رہیں گے ہم نے ان کے لیے خوش قسمتی، بہت خوشی اور کامیابی کی خواہش کی۔ کسی بھی حال میں، کوئی بھی پرندہ کبھی اڑنے کا طریقہ نہیں بھولتا! ہمارے گروپ کوآرڈینیٹر اور ایڈیٹر انچیف، اریستیا پروتونیتریو، جنہوں نے ہمیں جوش و خروش سے وہ سب کچھ سکھایا جو وہ جانتی تھیں، انہیں بھی ایک روشن مستقبل کی طرف اڑان بڑھنے کے لئے ہمیں چھوڑنا پڑا۔ اپنی طرف سے، ہم نے ان کی جگہ پر آنے والے صحافی سوتیرس سیدرس، کا اپنی باہیں کھول کر ان کا استقبال کیا۔
یہ جشن تقریبا تین گھنٹے تک جاری رہا اور ہم نہ صرف اس میں حصہ لینے کے لئے، بلکہ گذشتہ ایک سال کے دوران ان کی تمام تر حمایت کے لئے سب کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے۔
ہم نے اپنے دوسرے سال کا آغاز بڑے جوش و خروش کے ساتھ کیا ہے، اس امید کے ساتھ کہ ہم اپنے منصوبے کے ذریعے پوری دنیا میں آزادی، امن اور محبت کا پیغام دینا جاری رکھیں گے، اور یہ کہ ہم زمین کے ہو کونے میں قارئین حاصل کریں گے۔
Photos by Migratory Birds Team
Add comment