موویمنٹ فلمی میلہ: تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے بحران کا قریبی منظر

جب تک ہم پناہ گزینوں کی نئی لہروں کے بارے میں سنتے رہیں گے، اور جب تک پناہ گزین یہ خبریں بناتے رہیں گے تب تک ہجرت ایک بہت بڑا موضوع بنا رہے گا ہے۔ بہت سارے ایسے پہلو ہیں جن کے بارے میں ابھی تفتیش کرنا باقی ہے یا پھر اس کا خلاصہ خبروں سے نہیں کیا جاسکتا۔ کچھ پہلوؤں اور کہانیوں کا خلاصہ صرف دستاویزی فلموں اور فلموں سے کیا جاسکتا ہے۔ یہ دونوں ​​چیزیں سیکھنے کے لیے بہت طاقتور ذریعہ ہیں، کیوں کہ یہ ہمیں کم وقت میں بہت کچھ سکھا سکتی ہیں۔ اسی لیے جوں ہی میں نے موویمینٹ فلمی میلہ کے بارے میں سنا تو اسی وقت میں اس کے بارے میں دلچسب ہوا۔

موویمنٹ ایک فلمی میلہ ہے جس کا اہتمام روزا لکسمبرگ فاؤنڈیشن – یونان میں آفس کی طرف کیا جاتا ہے۔ یہ یونانی فلم آرکائیو (48 ، لیرا اودوس ، ایتھنز) میں 30 اکتوبر سے 3 نومبر کے درمیان ہوتا ہے۔ اس تہوار کی مرکزی توجہ ہجرت اور اس کے مختلف پہلو، گھریلو مزدوری اور ساختی تشدد سے لے کر، یکجہتی ، شمولیت اور جدوجہد تک کی طرف ہے۔ جیسا کہ منتظمین کی ٹیم کے فیوبی دالیانی نے بتایا کہ: “ہجرت ایک متنوع اور پیچیدہ تجربہ ہے اور اس تہوار کا مقصد اپنے مختلف پہلوؤں کی طرف توجہ دلانا، مختلف نوعیت اور ساجیاتی تجربات کو اجاگر، اور ان پر تبادلہ خیال کرنا، باہمی تعاون اور عمل کے ساتھ ایک فورم تشکیل دینا ہے”

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسکریننگ کے علاوہ بات چیت اور سوال و جواب کے سیشن بھی ہوں گے، جس میں فلم کے اختتام میں سامعین کو پروڈکشن ٹیموں کے ساتھ بیٹھ کر سوال پوچھنے اور جوابات حاصل کرنے کا موقع فراہم ہوگا۔

میلہ کا مکمل شیڈول rosalux.gr پر دستیاب ہوگا۔ جہاں ایک دو ایسی فلمیں ہیں جو ہمیں بہت دلچسپ معلوم ہوتیں ہیں اور جن کی ہم تجویز بھی کرتے ہیں:

ہر کے لئے نوکرانی

ہدایتکار: مہر ابی سمرا | 2016 | لبنان | 67 ’| دستاویزی فلم

یہ میلے کی افتتاحی فلم ہے۔ جو لبنان میں گھریلو ملازمین کے بارے میں ایک دستاویزی فلم ہے۔ اس نے مجھے بہت ساری چیزوں سے آگاہ کیا جس کے بارے میں مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہاں کیا ہوتا ہے۔

جیسا کہ ہم دستاویزی فلم دیکھتے ہیں، جس ميں ہم ایک آدمی کو دیکھتے ہیں جو نوکرانیاں مہیا کرنے والے دفتر کا انچارج ہوتا ہے۔ وہ بہت ساری چیزوں کی وضاحت کرتا ہے، جیساکہ نوکرانیاں کن ممالک سے آتی ہیں، اور یہاں تک کہ یہ بھی بتاتا ہے کہ انہیں لبنان میں غیر قانونی طور پر کیسے لایا جاتا ہے۔ دستاویزی فلم میں ہمیں نوکرانیوں کو ملازمت دینے والے مکانات یا اپارٹمنٹس کے فرش بھی دکھائے گئے ہیں اور ہم نے دیکھا کہ ان کے کمرے باقی کمروں کے مقابلے میں کتنے چھوٹے ہیں۔

ایک ناظرین کی حیثیت سے، میں نے انسانی طرز عمل کا ایک اور رخ دیکھا۔ جب وہ کوئی ایسا کام کرتے ہیں جس پر انھیں شرم آنی چاہئے تو، ملازمت دینے والے کسی بھی بہانے کے ساتھ اس کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، “انہوں نے نوکرانی رکھی ہے، تو ہم کیوں نہ رکھیں؟” یا “میں اپنی بوڑھی ماں کی دیکھ بھال کرنے میں بہت مصروف ہوں”، گویا یہ وضاحتیں نوکرانیوں کو برے حالات میں رکھنے کا عذر ہو سکتی ہیں۔ کچھ خاندان تو اپنی نوکرانی کے وجود کو نظرانداز کرتے ہوئے اس مسئلے کو گھما دیتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ نوکرانی یہاں نہیں ہے۔ ان کو لگتا ہے کہ نوکرانیوں کی زندگی کو راحت بخش بنانے کے لئے کھانا اور پناہ گاہیں فراہم کرنا ہی کافی ہے۔

اور اگر آپ یہ سوچنا شروع کردیں کہ شاید نوکرانی کی زندگی اتنی خراب نہیں ہے تو، آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ کہیں اور کام تلاش کرنے کے لئے آزاد ہی نہیں ہیں۔

دیودار بھیڑیا

ڈائریکٹر: صوفیہ جیورجویسایلی | 2019 | یونان ، جرمنی | 12 ’| افسانہ

“دیودار بھیڑیا” ایتھنز میں مقیم ایک نو عمر پناہ گزین نوجوان کے بارے میں سب سے پیاری فلم ہے۔ ایک مقامی بڑھئی( لکڑی کا کام کرنے والا) اسکی تھوڑی مدد کرکے اسے آباد ہونے میں مدد کرتا ہے۔

اس مختصر فلم سے پتہ چلتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کو سمجھ سکتے ہیں بے شک ہم ایک دوسرے کی زبان نہ بھی بولتے ہوں، اور اس کے علاوہ تھوڑی سے امداد، چاہے مالی اعانت ہو یا محض توڑے سے اچھے الفاظ، جو مقامی لوگ پناہ گزینوں کو دے سکتے ہیں اور وہ ان کے لئے بہت معنی رکھتے ہیں۔

مجھے یہ فلم پسند آئی کیونکہ اس میں ایک مثبت پیغام ہے اور یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایک مقامی انسان پناہ گزین کی زندگی کو اور بہتر بنا سکتا ہے، محض انکے وجود کو تسلیم کرکے۔

آسان اسباق

ڈائریکٹر: ڈوروٹیا زربو | 2018 | ہنگری | 78 ’| دستاویزی فلم

اس دستاویزی فلم میں ہم صومالیہ میں جبری شادی سے فرار ہونے کے بعد ایک 17 سالہ بچی، کفیا کی پیروی کرتے ہیں۔ اس کی والدہ نے اسے ملک سے فرار ہونے میں مدد کی، جس کے بعد وہ خود ہی ہنگری پہنچ گئی۔

ہم اسے اسکول میں اپنے آخری امتحانات کو کسی انجان زبان میں دیتے ہوئے دیکھتے ہیں، پھر ہم دیکھتے ہیں کہ اس کی عمر 18 سال جاتی ہے اور وہ ماڈل بننے کے خوابوں کو پورا کرنے کی کوشش میں اور اپنی زندگی بسر کرنے کے لئے رہاش سے باہر چلی جاتی ہے۔اسے ان تمام ڈرامائی تبدیلیوں سے گزرتے ہوئے دیکھنا بہت دلچسپ ہے، ظاہر ہے کہ اس کو قطعی طور پر اس بات کا یقین نہیں تھا کہ وہ صحیح کام کرنے والی تھیں یا نہیں، کیونکہ وہ انہیں کے بارے میں بات کرتی رہی تھیں۔

کیا وہ چیزوں کا صحیح انتخاب کر رہی تھیں، یا اپنے آس پاس کے معاشرے میں گھل مل جانے کے لئے وہ آسانی سے اپنے آپ کو بدل رہیں تھیں؟

میرے خیال سے یہ ایک بہت ہی اہم فلم ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طاقت کے زور پر کچھ بھی کرنا کبھی بھی صحیح نہیں ہوسکتا – خاص کر جب شادی کی بات آئے تو۔ میرے خیال سے آپ کو حیرت انگیز دستاویزی فلم کو دیکھنے کے لئے وقت نکالنا چاہئے۔

لڑکا اور سمندر

ہدایتکار: سمیر اجووری | 2016 | شام ، لبنان | 5 ’| حرکت پذیری

ایک دل کو چھونے والی مختصر اینیمیٹیڈ فلم جو ہمیں ایک نئی دنیا میں لے جاتی ہے اور ہمیں ایک نوجوان لڑکے ایلن کردی کی دردناک کہانی کے بارے میں بتاتی ہے، جس کی تصویر نے خبروں پر غلبہ پایا اور ہمارے دل و دماغ کو گہرے غم سے بھر دیا۔یہ اینیمیشن فلم ان کی کہانی کو ایک نئے انداز میں بتاتی ہے، جبکہ موسیقی ناقابل یقین جذبات کو جنم دیتی ہے اور سامعین کو جکڑا رکھتی ہے۔ یہ فلم یقینی طور پر دیکھنے کے قابل ہے۔

* میلے میں زیادہ تر فلمیں 18 سے زیادہ کی عمر کے لئے موزوں ہیں۔

Add comment