فیشن کی وضاحت ہمیشہ لباس، جوتے اور لوازمات کے ڈیزائنرز کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ شفیح قیاس اپنے نازک افغان انداز کے ساتھ مستقبل میں آنے والی افغان فیشن ڈیزائنر ہیں۔ افغان لوگوں کی روایت، بے پناہ تخلیقی صلاحیتوں، ہینڈ ورک کے ساتھ ساتھ ان کے نظریات کی حمایت کرتے ہوئے، ان کی پہلی فیشن لائن نہ صرف مشرقی بلکہ مغربی ٹیکسٹائل کی ختم ہونے والی روایات کو روکنے کی کوشش کرتی ہے۔ تاہم، ان میں سے کچھ خوبصورت لباس کو تیار کرنے میں مہینے لگ سکتے ہیں اور یہ آج کل کی تیز رفتار فیشن کی دنیا کے برعکس ہے۔
اپنے فیشن برانڈ میں کام کرنے اور اس کو آگے بڑھانے کے لیے، اس نے اپنا فیشن شو کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ لائن اعلی معیار کے مواد کا استعمال کرتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔ شفیع قیس، افغان رنگین نمونوں سے متاثر ہو کر روایتی مشرقی اور مغربی متاثر کن لباس بناتی ہیں۔ مندجہ سلائی کے اس ڈی این اے کے ساتھ ساتھ، شفیع قیس کے ڈیزائن کا ایک الگ ہندسی انداز ہے۔
ان کا پہلا مجموعہ “شعلہ” جو کہ پچھلے دسمبر ایتھنز میں “ایکشن فار ویمن” نامی تنظیم میں پیش کیا گیا۔ یہی وہ جگہ، جہاں ہم نے اس ڈیزائنر سے ان کے کام کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ملاقات کی جس نے حال ہی میں بنیادی ڈیزائن کے جذبات کے سات فیشن انڈسٹری میں قدم رکھا۔
شفیع، فیشن میں آپ کی دلچسپی کس چیز نے پیدا کی؟
مجھے لباس کی طاقت اور ڈریسنگ کی معیاری تغیر پزیر سے محبت ہے! میں نے کپڑے بنانا چھوٹی عمر سے ہی شروع کردیئے تھے اور میں یہ کام بہت عرصے سے کر رہی ہوں۔
کس چیز نے آپ کو فیشن کو زیادہ سنجیدگی سے لینے اور اس سے اپنا کیریئر بنانے پر قائل کیا؟
میری والدہ ایک ڈریس میکر تھیں۔ میں نے ان کے نقش قدم پر چلنے کا فیصلہ کیا اور میں 12 سال کی عمر میں کپڑے بنانے کی کوشش کرنے لگی۔ میں نے وہ حیرت انگیز لباس بھی دیکھے جو افغانستان، تاجکستان اور ایران کے آباہی باشندوں نے پہنتے تھے اور میں حیرت زدہ ہوتی تھی کہ وہ کتنے حیرت انگیز لباس پہنے ہوئے ہیں، لیکن جب میں نے اپنے ملک کے لوگوں کو فیشن کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے سنا تو، وہ ان حیرت انگیز رنگوں اور لباس سے بکل واقف ہی نہیں تھے۔ تو مجھے خیال آیا کہ میں کچھ ایسا بنانے کی کوشش کروں، جو مشرقی اور مغربی فیشن دونوں میں شامل ہو سکے۔ میں ان خیالات کو چیلنج کرنا چاہتی تھی۔
کیا آپ نے ہی سب خود سیکھا ہے یا آپ نے فیشن ڈیزائننگ کا مطالعہ کیا ہے؟
میں نے یہ سب اسکیچنگ اور پیٹرن بنانے سے شروع کیا تھا، لیکن پھر میں نے اپنی بہن کے لئے کپڑے بنانا شروع کردیئے کیونکہ میں ڈریس میکنگ کی پریکٹیس کر رہی تھی۔ جلد ہی مجھے احساس ہوا کہ میرے بنائے ہوئے کپڑے بالکل اصلی ہیں اور پھر میں نے فیشن کی تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا، اور اسی طرح میں نے پیچھے ایران میں جہاں میں نے فیشن کے بنیادی ڈیزائنگ کی تعلیم حاصل کی۔
اپنے پہلے فیشن شو میں آپ کو سب سے بڑا سبق کیا سیکھنے کو ملا؟
میں نے صرف ایک چیز سیکھی ہے، جآپ کوئی بھی ہو، بے شک کہیں سے بھی آئے ہو ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔آپ جو بننا چاہو ہو وہ بن سکتے ہو۔ اسے حاصل کرنا آپ پر ہے!
آپ نوجوانوں یا ان لوگوں کو کیا نصیحت کریں گی جو سمجھتے ہیں کہ کچھ بھی ممکن نہیں ہے؟
میں نوجوانوں سے صرف یہی چاہتی ہوں کہ وہ خود پر اعتماد کریں اور خود کو کبھی مایوس نہ ہونے دیں۔ میں نے بھی اپنی زندگی میں بہت سی مشکلات کا سامنا کیا ہے۔ یہاں کوئی بھی مشہور خاتون افغان ڈیزائنر نہیں ہے اور میں ہی وہ پہلی خاتون بننا چاہتی ہوں۔ اگر میں یہ کرسکتی ہوں تو، آپ سب بھی کر سکتے ہیں۔
Photos by Angeliki Stamataki
Add comment