زندگی میں مقصد/ هدف

ہر ایک کی زندگی کے اہم دنوں میں سے ایک اسکی ذندگی میں حدف طے کرنے والا ہوتا ہے، ایک انسان کو ذندگی میں کامیاب ہونے کے لیے مختلف چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ ان میں سے ایک زندگی میں حدف ہے۔ 

وہ مطالبہ جس سے انسان اپنے مستقبل اور اپنی تقدیر پر غور کرتا ہے اور خوش قسمتی اور خوشحالی کے ساتھ اس کی طرف بڑھتا ہے، اسے ایک حدف کہتے ہیں۔زندگی میں کوئی حدف نہ ہو تو زندگی میں خالی پن اور الجھن کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اور یہاں تک کہ، میرے خیال سے، بغیر حدف کے زندگی ان چلتے ہوئے جہازوں کی طرح ہے جن کی کوئی منزل مقصود نہیں ہوتی۔ 

کبھی کبھی آسان اور قابل رسائی اہداف آپ کو خوشی اور خوشحالی سے بھر پور زندگی گزارنے میں مدد نہیں کرتے، کیونکہ ایک انسان اپنے ہدف تک پہنچنے کے لئے بہت سارے اسباق سیکھتا ہے۔ اگر مقصد قابل رسا ہو تو پھر اس کو حاصل کرنے کے لیے اتنی کوشش کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اپنے اہداف اور ان کی ہدایات کو لکھنا ایک اچھا خیال ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تھوڑی بہت رواداری اور سوچ کے ساتھ ہم ایک بہترین راستہ کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

جو  ہم اپنی زندگی کے لیے منتخب کرتے ہیں، یہ بہتر  ہوگا اگر ہم اپنی مجودہ قابلیت اور سہولیات مطابق اپنی زندگی کے اہداف کا انتخاب کریں، اور ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ ہم اپنے ہدف تک پہنچنے سے پہلے بھی ناکام ہو سکتے ہیں۔ لہذا، اپنے اہداف طے کرتے وقت ہمیں ممکنہ توانائی کی ضرورت ہونی چاہیے اور  اسے ہمشہ اپنی زندگی میں سب سے آگے رکھنا ہے کہ ہر کامیاب انسان کبھی کبھی گرتا ہے۔ اسے/ بہت ساری مایوسیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور جن مشکلات کا اسے سامنا کرنا پڑے وہ ان مشکلات کا مقابلہ کرتا رہا ہے اور اسی وجہ سے آج وہ خوشی اور فخر سے زندگی گزار رہا ہوتا ہے۔

میرے خیال کے مطابق، ہر انسان کی زندگی میں دو طرح کے اہداف ہوتے ہیں۔ اہداف مستقل ہوسکتے ہیں یا عارضی ہوسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جب ہم چھوٹے تھے تو، ہمارا ایک ہدف دنیا کی تمام آئس کریم کا مزہ چکھنے کا ہوتا تھا۔ہم یہ سوچا کرتے تھے اگر ایک دن ہم دنیا کی ساری آئس کریم کا مزہ چکھ لیں تو ہم ہمارا ہدف پورا ہو جائے گا اور ایسے ہزاروں دوسرے اہداف جن کے بارے میں سوچ کر ہم نے اپنا سارا بچپن گزارا۔لیکن ان مقاصد میں سے کوئی بھی برقرار نہ رہ سکا، اور اب جب ہم جوانی کے دور سے گزر رہے ہیں، ہم صحیح سوچ رکھتے ہیں اور اپنے مقاصد اور صلاحیتوں کا تعین کرسکتے ہیں۔ ہم یہ طے کرسکتے ہیں کہ مستقبل میں کس طرح سے ہم اپنے، اپنے خاندان اور معاشرے کے لئے کارآمد فرد بن سکتے ہیں۔ بہ شک چھوٹی عمر میں ہمارے اپنے مستقبل کے لیے بہت سارے اہداف/ مقاصد ہوتے ہوں گے لیکن جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے ہیں تو بعض اوقات ہمیں ان کی اہمیت کی درجہ بندی کرکے ان میں سے کچھ اہداف کو ختم کرنا پڑ سکتا ہے۔ اور مستقل اہداف بھی وہ اہداف ہوتے ہیں جو تبدیل نہیں ہوتے۔ یہاں تک کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، آپ  اپنے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے اپنی کوششوں میں اضافہ کرتے ہیں، جیساکہ اپنی زندگی یا مستقبل کے کیریئر کا اہدف۔ مثال کے طور پر، میری زندگی کے اہداف میں سے ایک ہدف دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں سے ایک میں ماہر نفسیات کا مطالعہ کرنا ہے، اور میں یقینی طور پر اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے پوری کوشش کر رہی/رہا ہوں۔

اپنے مضمون کے آخر میں، میں کامیاب لوگوں کے کچھ الفاظ کہنا چاہتا/چاہتی ہوں جنہیں ہم ایک نمونہ اور رہنما بنا سکتے ہیں۔

عظیم اہداف عظیم مقاصد پیدا کرتے ہیں (انتونی رابنس)

ہمیں حقائق پر مبنی اہداف بنانے چاہیں۔ (رالف والڈو ایمرسن) 

میں کسی بھی صورت حال سے خود کو مایوس نہیں ہونے دیتا۔ قابل قدر اہداف کو حاصل کرنے کے لئے تین چیزیں، کام، برداشت، اور عام فہم ہیں۔ (تھومس ایڈیسن)

لہذا، ہم نے یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ جب ہدف انسانی دماغ کے کونوں میں سوچ بننے کے بجائے عمل بن جائے تو وہ ہدف قیمتی بن جاتا ہے۔

Add comment