Photo by Migratory Birds Team

خاموش متاثرین۔

بچے معاشرے میں سب سے زیادہ کمزور گروہوں میں سے ایک ہے، جن کو سب سے زیادہ دیکھ بھال اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ 

والدین کی بنیادی اور سب سے اہم ذمہ داری اپنے بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ ہے۔ 

بچوں کے ساتھ بدسلوکی۔  

بہت سے بچے کسی بالغ کی طرف سے کیئے  کے نتیجے سے متاثر ہوتے ہیں، یا پھر کسی بالغ کی طرف سے خیال نہ کرنے سے۔ جسمانی اور ذہنی اثرات نقصان دہ اور مستقل دونوں ہوسکتے ہیں۔ نظرانداز کرنے کا نتیجہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکتا مثال کے طور پر اگر بچہ کھانے یا تعلیم سے انکار کر دیتا ہے یا اگر دہ کہیں محدود رہتا ہے۔ بیماری کے علاج اور بدسلوکی کی دیگر اقسام زیادہ واضح ہیں، جیسا کہ جسمانی سزا اور جنسی استحصال، بچے کے لئے جسمانی اور ذہنی صدمے کی وجہ بنتی ہے۔ 

ایسا لگتا ہے کہ بچوں کے جسمانی بدعنوانی پر قابو پانے والے قوانین کی ہر ملک میں مختلف طریقے سے تشریح کی جاتی ہے۔  اکثر ممالک میں، ایسے مخصوص قوانین ہیں جو کم عمر  والے بچوں کے ساتھ جنسی تعلقات کو روکتے ہیں اور سزا دیتے ہیں۔ اس معاملے میں بچوں کے حقوق کے کنونشن کی طرف سے بین الاقوامی طور پر بچوں کے حقوق کی حفاظت کی ضمانت دی جاتی ہے۔ 

روک تھام کا مطلب۔ 

بچوں کے ساتھ جنسی استحصال، بہت سے لوگوں کے بیچ کی  ایک طویل تاریخ ہے۔  مجرم کی سزا اور اصلاح یقینی طور پر اہم ہے، لیکن منفی اور سماجی نتائج سے بچنے کے لۓ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے ذریعے بچوں کی حفاظت بھی زیادہ اہم ہے۔  

صحیح تعلیم، نہ صرف سکول میں بلکہ  گھر میں والدین کے طرف سے اچھی تربیت، بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ 

بنیادی طور پر، بچوں کو صرف اپنے والدین کی بات سننے کے لئے سکھایا جانا چاہیے اورکبھی بھی کسی اجنبی کو انہیں بتانے کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ انہیں کیا کرنا ہے۔ اس طرح، کوئی بھی بچے کو کچھ کرنے کا حکم  یا اسے کچھ کرنے کے لیے مجبور نہیں کرسکتا۔  اگر والدین کو شک ہو کہ ان کے بچے کو ہراساں کیا جارہا ہے، تو انہیں فوری طور پر بچے کو ماہر نفسیات کے ساتھ رابطے میں لانا چاہئے۔ ان کے لیئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ معاملہ کو دبانا سب سے زیادہ  ظالمانہ چیز ہے جو وہ اپنے بچے کے ساتھ کر سکتے ہیں۔ 

کیا بچہ جنسی بدسلوکی کے اثرات پر قابو پا سکتا ہے؟

مزید طویل مدتی منفی نتائج سے بچنے کے لۓ، پہلا بڑا مرحلہ یہ ہے کہ بچے کو بیان کرنے اور اسے اطلاع کرنے  کی اجازت دی جائے چاہیے۔ جو بچے پر اعتماد شخص کے ساتھ معاملہ کے بارے میں بات کرتے ہیں وہ کم ردعمل کے ساتھ مسئلہ پر قابو پاتے ہیں ان بچوں کے مقابلے میں جو اس کو چھپاتے ہیں۔ 

 وہ  لوگ جو اپنے بچپن کے دوران اس طرح کے تشدد کا شکار ہوئے ہیں وہ بالغ ہونے کے بعد ڈپریشن اور ذہنی عدم استحکام سے متاثر ہوسکتے ہیں، وہ خُود شِکَستَگی والے رجحانات کو ظاہر کرسکتے ہیں یا منشیات کے عادی ہوجاتے ہیں۔ 

جنسی زیادتی کا شکار ہونے والے بچوں کو پرامن ماحول میں رہنے کی ضرورت ہوتی ہے اور انہیں اپنے دل کو کھولنے اور ان کے خوف کے بارے میں بات کرنے کا موقع دیا جانا چاہئے۔ 

بعض نفسیات کے مطابق، بچوں کو ان کی عمر کے مطابق جسمانی تعلیم دینی چاہئے جو ان کو کسی جال میں گرنے سے یا جنسی زیادتی کے شکار ہونے سے روکے گی۔ 

نیلد میں رکاوٹ، کھانے اور سیکھنے میں انتشار،  اسکول کے دوستوں اور اسکول کی سرگرمیوں سے علیحدگی اختیار کرنا، تمام علامات ہیں جو جنسی بدسلوکی کی کی علامت کی تجویز کرتی ہیں۔ 

آخر میں،  ہم تمام والدین سے کہنا چاہیں گے کہ اپنے بچوں کو نہیں کہنا سیکھائیں اور یہ واضح کريں کہ بچے کو جو کچھ بھی کہنا ہو وہ اسے سننے کے لئے ہمیشہ دستیاب ہیں۔ 

Add comment