غلامی

ہم پڑھتے ہی۔۔۔

یہ وہ ہے جو میں نے اس کتاب سے غلامی کے بارے میں سیکھا۔ 

غلامی ایک لعنت ہے، ایک خوفناک تجربہ جو کسی کو نہیں ہونا چاہئے۔ اپنی مرضی کی خواہشات نہ ہوں، لوگ ایک کھلی جیل کی میں رہتے ہوں؛ جہاں وہ جسمانی طور پے آزاد، لیکن دماغی طور پے قید ہوں اور یہ کبھی ایک اچھی چیز نہیں ہوسکتی۔ اور ابھی بھی، یہاں ایسے ممالک جو خود کو اس صورتحال میں دیکھتے ہیں، جبکہ “دوسرے” منہ موڑ کر ان کو نظر انداز کرتے ہیں۔ 

اس کتاب میں، مصنف نے مختلف نقطہ نظر کا استعمال کرتے ہوئے ظاہر کیا ہے    کہ لوگ پناہ گزین کے بحران سے کیسے نمٹتے ہیں، جو ایشیا میں مختلف تنازعات  اور اس کے ساتھ منسلک تمام مسائل کی وجہ سے ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے ہی کہا ہے، اس کتاب کا پیغام قید، غلامی اور آزادی کی کمی ایسی چیزیں جو کسی کے لیے بھی برداشت کرنا مشکل ہیں۔ بدقسمتی سے یہاں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو ہر دن اس کا شکار ہوتے ہیں۔ 

میں چاہتا ہوں کہ سب کو آزادی ہو اور ہم سب ایک دوسرے کی طرح رہیں۔ 

لوگوں کو اس قسم کی مدد مانگنے کی ضرورت نہ پڑے۔

*یہ مضمون “پناہ گزین پرندے” اخبار کے شمارہ نمبر 4 میں شائع ہوا ہے، جسے 27 اکتوبر 2017 کو اخبار “افیمریدا تون سنتاکتن” (ایڈیٹرز کے اخبار) کے ساتھ ملحقہ کے طور پر جاری کیا گیا تھا۔

سمیع اللہ فضائلی

Add comment