یہ سال 2016 کے آخر کی بات ہے جب اسسٹو کے مہاجر کیمپ میں رہنے والی ہم میں سے کچھ افغان لڑکیوں، نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم اپنا خود کا ایک اخبار تیار کریں گے۔ ہم سب میں سے ہر ایک نے ایک مخسوس کام کرنا شروع کیا جیساکہ آرٹیکل لکھنا، ان میں ترمیم کرنا وغیرہ۔ اپھر ہم نے فیصلہ کیا کہ ہر مضمون کو تصویروں کے ساتھ بیان کیا جائے تاکہ اس کے موضوع سے متعلق مزید وضاحت کی جاسکے۔اس کی ایک شرط تھی: فوٹو خود سے لی گئی ہونی چاہیے۔ چونکہ مجھے فوٹو گرافی اور تصاویر سے ایک خاص محبت ہے، اس لئے یہ مجھے یہ کام سونپا گیا تھا۔ اور اسی طرح خوشی کے دن شروع ہوئے۔ میری رائے میں، فوٹو گرافی میں ایک جادوئی پہلو ہے اور ایک منظم انداز ہے جو جانیں بھی بچاسکتا ہے۔ یہ واقعی میرے معاملے میں ہوا ہے۔
ٹیم میں شامل ہونے سے پہلے، بلکہ یونان میں پہنچنے سے پہلے، مجھے اس طرح کے حصول میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔ فوٹو گرافی شروعات تھی، وہ چنگاری جس نے میرے لیے اضافی سرگرمیوں کا راستہ روشن کیا، کیوں کہ اس نے مجھے لوگوں اور معاشرے کے ساتھ رابطے میں لایا۔ پہلے شمارے کے اشاعت کے ساتھ، جس میں میری طرف سے لی گئی مخصوص تصاویر شامل تھیں، اس کے بارے میں لوگوں کی طرف سے ایک بہت ہی مثبت اور پُرجوش ردعمل دیکھا گیا۔ ان کی منظوری نے میری بہت حوصلہ افضائی کی۔
تصویر کھینچنا اور اس بات کا فیصلہ کرنا کہ انھیں مضامین کے مطابق کس طرح اور کہاں لگانا ہے، مجھے فوٹو گرافی کی دنیا میں دوسرے لوگوں کے ساتھ رابطے میں لایا۔ کچھ نے معقول مشورے پیش کیے اور مجھے اپنی فوٹو گرافی اور اپنی تصاویر کو کس طرح پوزیشن میں رکھنا ہے دونوں کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کی۔ اس سب سے ایک اور فائدہ یہ ہوا کہ میرے یونانی اور انگریزی دونوں زبانوں میں بہت بہتری آئی ہے۔
آج کل، اس ڈیجیٹل دور میں، ہماری یادوں کو بیان کرنے اور ان کی مثال سے گریز کرنے کا کوئی بہانہ نہیں ہے۔ نیز، جب میں فوٹو کھینچتا ہوں تو مجھے اپنی خود اعتمادی نئی اونچائیوں تک پہنچتی محسوس ہوتی ہے۔ میں ایک ایسے ماحول میں رہ رہی ہوں جہاں مجھے اپنے دونوں پیروں پر کھڑے ہونے اور اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ میری کوشش ہے کہ میں جتنا ہوسکے اتنی اپنے اندر بہتری لاوں، تخلیقی بنوں اور ہر کام میں فخر محسوس کروں۔ قدرتی طور پر، مجھے جتنے زیادہ مثبت تاثرات ملتے، میں اتنی ہی حوصلہ افزا اور ذمہ دار محسوس کرتی ہوں۔
اس دوران، لوگوں نے بہت سارے نتیجہ خیز اور عملی تبصرے کیے، اور ان سے مجھے بہت مدد ملی ہے۔
میں واقعی یہ کہہ سکتی ہوں کہ میں فوٹو گرافی کے ذریعے اپنی روح کو زندہ رکھتی ہوں۔ یہ میری طاقت کو برقرار رکھتا ہے اور میری سوچ کو بڑھاتا ہے۔اور جب بھی ہم خوشگوار سرگرمیاں کو انجام دیتے ہیں تو، ہماری ساری پریشانیاں دور ہوجاتی ہیں اور ہمارے منفی خیالات ختم ہوجاتے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ میں جو بھی تصاویر کھینچتی ہوں اس میں، میں اپنی شخصیت کی بھی تصویر کشی کرتی ہوں۔ کچھ لوگوں کے لیے اپنی فطرت اور اپنے خیالات کو بیان کرکے ظاہر کرنا مشکل ہوتا ہے، لہذا وہ اپنے آپ کو دوسرے لوگوں کے سامنے ظاہر کرنے کے لئے کچھ اور فنکارانہ ذرائع تلاش کرتے ہیں۔ میں اپنی تصویروں میں ایک مخصوص انداز اور وضع کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتی ہوں تاکہ وہ باقیوں سے الگ نظر آئیں اور اس وجہ سے دوسروں سے ذیادہ قابل شناخت ہوں۔
تصاویر لینا شروع کرنے سے پہلے، میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ فوٹو گرافی میرا کیریئر کا راستہ اور میرا مستقبل بن جائے گی، یا وہ میری لی گئی تصاویر مختلف میڈیا میں آویزاں ہوں گی۔
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، فوٹو گرافی ایک فن ہے، لہذا یہ یقینی طور پر شخص کی سوچ اور تخیل پر گہرا نقش چھوڑ دیتا ہے۔ فنکار ہمیشہ کچھ نیا تخلیق کرنے کی تلاش میں رہتے ہیں۔ فن کے تمام پہلوؤں – پینٹنگ، مٹی کے برتن، مجسمہ سازی اور فوٹو گرافی – فنکاروں کی فکر و عمل اور توجہ کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔میرے معاملے میں، فوٹو گرافی ہی وہ چیز ہے جس سے میرا دماغ اور میری آنکھیں بیک وقت کام کرتی ہیں۔ آپایک منظر کی تصویر کھینچتے ہیں، آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ اصل میں وہ منظر کتنا اصلی ہے اور کتنے جذبات اور لطافتوں پر مشتمل ہے۔
قدرتی طور پر، فوٹوگرافر کا وژن زاویہ دیگر آرٹ کی شکلوں سے مختلف ہوتا ہے۔خوشگوار لمحوں کی تصاویر، جیسے شادی، سفر، دوستوں یا فیملی کے اجتماع، یہاں تک کہ باورچی کے سبق، ہمیں بہت سی خوشی دے سکتی ہیں۔ ہم پھر بھی دور مستقبل میں ان کی تعریف کر سکیں گے جب وہ ہماری زندگی کی ایک یاد بن جائیں گی۔
کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ میں نے فوٹو گرافی کا انتخاب کیوں کیا؟ جواب کی جڑیں اسکی شخصیت، ترجیحات اور فرد کے نقطہ نظر میں ہیں۔ میں نے ذاتی طور پر اس کا انتخاب اس لئے کیا کہ مجھے یادوں کو گرفت میں لینا اچھا لگتا ہے اور اس لئے بھی کہ مجھے یہ سارا عمل پسند ہے: کیمرہ، شکلیں، فلیش لائٹ، یہاں تک کہ ٹرائی پوڈ بھی… ان چیزوں نے مجھے ایک عجیب و غریب احساس دیا اور میرے موڈ اچھا بنایا۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ فوٹو گرافی صرف ایک بٹن کو دبانے کو کہتے ہیں، لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ فوٹو گرافی فن والا کام ہے اور اس کے لیے متعدد تصورات، معلومات اور تکنیک سیکھنے کی ضرورت پڑتی ہے جس سے ہم آہستہ آہستہ اہم تجربہ حاصل کرتے ہیں۔
میں ذاتی طور پر اپنی تصویروں کو سادہ رکھنے کوشش کرتی ہوں اور اس سادگی کو لوگوں کی توجہ کو سمجھنے کی اجازت دیتی ہوں۔ میں ذاتی طور پر بلیک اینڈ وائٹ فوٹو گرافی کو پسند کرتی ہوں، کیوں کہ میرا خیال کے مطابق سیاہ رنگ خارجی جذبات کو تیز کرتا ہے، اور سفید سے روح کو ابھارتا ہے۔
ایک چیز یقینی ہے: لینز کے ذریعہ زندگی مختلف دکھائی دیتی ہے
Add comment