Photo by Edris Mohajari

اسکول ویو فیسٹیول: طلبا کے لئے نخلستان

“اسکولگینز” کی ٹیم کے زیر اہتمام اسکول ویو نامی تین روزہ فیسٹیول 5 جولائی 2019 کو اسٹاورس نیارکوس فاؤنڈیشن کلچرل سنٹر میں کھلا۔ نوجوان اور بالغ نوجوان، جنہوں نے متعدد میوزک جنروں، جیسے راک ’این‘ رول، میٹل، جاز، روایتی میوزک وغیرہ بجاتے ہوئے بینڈ تشکیل دیئے ہیں، انہوں نے اس فیسٹیول میں حصہ لیا۔ اسٹیج پر موجود بینڈ اپنے سامعین کو پرجوش کرنے کے لئے بے چین تھے۔ اس وقت وہ میری دفعہ تھی اور مجھے پہلے کبھی بھی ایتنا اچھا محسوس نہیں ہوا تھا۔ مجھے موسیقی پسند ہے، تو لہذا میرے لئے یہ بہت اچھا تجربہ تھا۔

اسکول ویو فیسٹیول پچھلے 15 سالوں سے منعقد کیا جارہا ہے۔جب میں نے اسے سامعین سے بھرے ہوئے دیکھا تو مجھے احساس ہوا کہ یہ واقعی بہت مشہور ہے اور بہت سارے لوگ اس سے واقف ہیں اور ہر سال اس میں شرکت کرتے ہیں۔سامعین کی اکثریت تقریبا 14 – 19 سال کی عمر کی تھی، لہذا یہ ممکن ہے کہ کچھ لوگوں کے لئے یہ وہاں پہلا موقع بھی تھا اور یہ تہوار ان سے بھی پرانا ہوسکتا ہے۔ 

جب ہم نے مسٹر کرسٹوس اونوڈیڈس (منتظمین میں سے ایک) سے انٹرویو لیا تو، انہوں نے ہمیں میلے کے انعقاد کے آسان اور مشکل دونوں پہلوؤں کے بارے میں بتایا:”یہ بہت مشکل ہے، لیکن یہ تمام پرجوش نوجوان ہمیں بہت ہمت اور طاقت دیتے ہیں۔ جو طاقت ہم ان کو دیتے ہیں وہی طاقت 10 گنا بڑھ کر  ہمارے پاس واپس آتی ہے۔ میں، خود، ایک اساتذہ ہوں، لہذا میں سمجھتا ہوں کہ یونان میں کسی بچے کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ جو چاہے کر سکے۔ لیکن یہ تقریبا ناممکن ہے، کیونکہ سب والدین اور اساتذہ بچوں کو کہتے ہیں کہ “آپ کو پہلے تعلیم حاصل کرنی ہوگی، آپ کو کل کے اسباق کی تیاری کرنی ہوگی”۔ لیکن 15 سال کے نوجوان کی زندگی اس سے کہیں زیادہ ہے۔لہذا، یہ تہوار نو عمر نوجوانوں کے لئے اہم ہے، کیونکہ اس سے انہیں اپنی مرضی کے مطابق کام کرنے کا  موقع ملتا ہے۔ اگر وہ موسیقی بجانا چاہتے ہیں، اور یہ وہ کر سکتے ہیں۔   

یہ بچے ایسے ہیں جیسے صحرا میں کوئی پانی کے بغیر کھو گیا ہو اور کچھ دن بعد پانی ملنے پر وہ اسے پیتا ہی جائے اور  پیتا ہی جائے۔ اور وہ اس وقت تک نہ رکیں جب تک کہ وہ اپنی توانائی حاصل نہ کرلیں۔ مسٹر کرسٹوس لوانیدس کہا:“نوجوان بہت ہوشیار اور توانائی سے بھرپور ہیں۔ یہ میلہ اگلے 15 یا 30 سال تک جاری رہے گا!

ہم نے اس سال کے میلے میں اسٹیج پر آنے والے پہلے بینڈ کا انٹرویو کیا ، “بلیو ہلز” بینڈ، جو راک میوزک بجاتے ہیں اور انھوں نے کہا: “ہم میں سے کچھ میمبر ایک ہی اسکول میں پڑھتے تھے اور ہم دوست تھے۔ ہم نے ایک مقامی اسٹوڈیو میں ریہرسل کا اہتمام کیا اور پھر ہم نے ایک بینڈ بنانے کا فیصلہ کیا۔جب ہم اسٹیج پر تھے، تو ہم سامعین کو پرجوش ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے اور ہمارا ان کے ساتھ رابطہ قائم ہونے لگا۔ وہاں بہت بڑی مقدار میں ایڈنالائن بہہ رہی تھی اور ہم نے اسے لوگوں کے ساتھ بانٹنے کی کوشش کی! موسیقی کی یہ صنف ہمیں اپنے جذبات کا اظہار کرنے اور سامعین کے ساتھ ان کا اشتراک کرنے موقہ فراہم کرتی ہے۔ اسی لئے ہم نے اس مخصوص قسم کی موسیقی کا انتخاب کیا ہے۔ “بلیو ہلز” نے کہا: “ہم اسٹیج پر جانے سے پہلے گھبرائے نہیں۔ بس ہمارا گٹارسٹ تھوڑا سا گبھرا گیا تھا، کیوں کہ اس کے گٹار کی ٹیون ٹھیک نہیں تھی، لیکن جب ہم نے اسے ٹھیک کیا تو وہ بھی پرسکون ہو گیا۔ ہم اسٹیج پر گئے تو مجمع دیکھ کر  ہماری مزید حوصلہ افزائی ہوئی اور ہم نے بہت بہتر بجایا۔ آخر میں انہوں نے ہمیں بتایا کہ ان کے پسندیدہ بینڈ کون سے ہیں: گنز این ’روزز، ریڈ ہوٹ چلی پیپرز، دا ٹولز ،بلیک پستول فائر اور آرکٹک مونکی۔  

بعد میں ہم نے روایتی یونانی موسیقی بجانے والے “گیس میڈیم” نامی بینڈ کا انٹرویو لیا۔انہوں نے ہمیں بتایا کہ ان کا بینڈ کس طرح تشکیل دیا گیا: ہم نے 16 سال کی عمر سے شوروع کیا۔ ہمارے اسکول، جو ایک میوزک اسکول ہے، نے ہمیں ایک میلے میں شو کرنے کا موقع فراہم کیا، اور تب سے ہی ہم ساتھ ہیں۔ اس سے پہلے پچھلے سال بھی ہم نے اسکول ویو فیسٹیول میں شو کیا تھا، لیکن اس مرتبہ کا مقابلہ بہتر تھا۔ ہم بہت لطف اندوز  ہوئے۔ جب ہم اسٹیج پر تھے تو ہم نے آزاد محسوس کیا! سامعین ہمیں پچھلے سال سے جانتے تھے اور یہ بہت حیرت انگیز تھا۔ الفاظ ہمارے تجربے کو بیان نہیں کر سکتے! ہم نے ان سے پوچھا کہ وہ روایتی موسیقی بجانے کو ترجیح کیوں دیتے ہیں اور انہوں نے بتایا کہ:“ہم ایک چھوٹے سے شہر، سیرس میں رہتے ہیں، جہاں لوگ روایتی موسیقی پر زندگی بسر کرتے ہیں۔ یہ ہمیں بھی پسند ہے اور ہم اسے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں اور دنیا تک پہچانا چاہتے ہیں۔ان کا پسندیدہ بینڈ انکاردیا اور ایک یونانی بینڈ ہیں جس کا نام آئینٹ پیسلا پیسلا ہے، جس نے ان کی مدد بھی کی ہے۔ 

پہلے ہی لمحے جب میں اسکول ویو فیسٹیول میں پہنچا، تو مجھے کچھ ایسا محسوس ہوا جس کا تجربہ میں نے پہلے کبھی نہیں کیا تھا۔ یہ انوکھا احساس نوجوانوں اور نوجوان موسیقاروں کی پرفارمنس کا نتیجہ تھا۔ یہ تہوار نوعمروں کے لئے ہے جو اپنے معمول سے تنگ ہیں۔ اس تہوار میں، ان کے خواب سچ ہو سکتے ہیں۔ اس کی جانب سے دیئے گئے احساس مجھے بہت پسند آئے اور میری خواہش ہے کہ یہ کبھی ختم نہ ہو۔ میں اگلے سال اس میں ضرور شرکت کروں گا!

Photos by Edris Mohajari

Add comment