نیٹ ورک فور چلڈرن رائٹس کے نوجوان صحافیوں کے زیر اہتمام، ایتھنز کے میئر کے امیدواروں کے ساتھ دیگر سوالاتوں کی غیر معمولی بحث۔
3 مئی 2019 بروز جمعہ کے دن نیٹ ورک فور چلڈرنز رائٹس میں ایک مختلف قسم کی بحث ہوئی۔ جس میں نیٹ ورک کے ممبران بچوں نے میئر کے امیدواروں، پاولوس گیرولانوس، ناسوس آیلیوپلوس، پیتروس کونستانتینو، کوستاس باکوئیانس اور تھیودوس بینیتوس (جو نیکوس سوفیانوس کی نمائندگی کررہے تھے) ان کو یہ بتانے کے لیے دعوت دی کہ وہ اپنے شہر کو خود سے کس طرح دیکھتے ہیں، اور ان سے کچھ معمولی اور غیر معمولی سوالات کے بارے میں بھی بات کی۔
6 سے 19 سال کی عمر کے بچوں اور نوعمروں نے ان مسائل پر غور، تبادلہ خیال اور ریکارڈ کیا، جنہیں انہوں نے اپنے پڑوس میں محسوس کیا، تبدیلی کے لیے ان کی تجاویز، ساتھی شہریوں کے رویے اور طرز عمل کے بارے میں ان کے خدشات، نیز وہ سب کچھ جو وہ خود میئر کے امیدواروں کے بارے میں جاننا چاہیں گے۔ مؤخر الذکر نے ہر سوال کو بہت سنجیدگی سے لیا اور اپنے جوابات دیئے، ان کی تفصیل اور آسان الفاظ میں اپنی صورت حال اور ان کی ترجیحات کی وضاحت کی، جبکہ اسکول وقت کے تجربات اور یادوں کو یاد کرتے ہوئے، جیساکہ ہم نے ان سے درخواست کی تھی۔
کیا گلوبل وارمنگ سے آپ کو فرک پڑتا ہے؟ ایتھنز کے لیے آپ کیا اقدامات اٹھائیں گے؟
پاولوس گیرولانوس: ہم نے پیدل چلنے والوں اور عوامی نقل و حمل کے حق میں شہر میں کاروں کی تعداد کو کم کرنا ہے۔ ہم ایتھنز کی سڑکوں پر نئے مواد کا استعمال بھی کرسکتے ہیں جو گرمی کو جذب کرلیں۔ کوئی بھی اقدام کامیاب نہیں ہوگا، اگر اس کے ماحولیاتی فوائد ہمارے شہریوں کے لئے فوری طور پر معاوضے کے فوائد کے ساتھ پورے نہ ہوں، جیساکہ سستی سبز توانائی کے استعمال سے ہونے والا مالی فائدہ یا ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونے۔
ناسوس آیلیوپلوس: ایتھنز موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ کرنے والے یورپی نیٹ ورک کے شہروں کے کا ایک حصہ ہے۔ تاہم، ری سائیکلنگ منظم نہیں ہے اور ماحول کو نقصان پہنچاتا ہے۔ ہم ماحول دوست مواد استعمال کرسکتے ہیں جو سڑکوں اور فرشوں اور عمارتوں پر حرارت کو نہیں رکنے نہ دے۔ مزید یہ کہ ایتھنز کے عوامی مقامات کو سرسبز بننانے کی ضرورت ہے اور چوتھے نمبر پر ہمیں توانائی کے متبادل ذرائع سے فائدہ اٹھانا چاہئے جیساکہ پانی گرم کرنے کے سولر پینل اور توانائی پیدا کرنے کے لیے فوٹوولٹک پینل کا۔
کوستاس باکوئیانس: یورپ کے تمام بڑے شہر اپنے مراکز میں آٹوموبائل کے استعمال کو محدود کرتے ہوئے اس کے بعد کی عمر کی تیاری کر رہے ہیں۔دوسرا، ہمیں بجلی پر چلنے والی کاروں اور سائیکلوں کے استعمال کے لئے معاوضے دینا ضروری ہیں، جب ہم سائیکلوں کی لینوں کی تشکیل دے چکے ہونگے۔ تیسرا، پہلے ہی ذکر کردہ مواد یقینی طور پر مدد کرسکتا ہے، مثال کے طور پر، سفید ڈامر شہر کو ٹھنڈا کرتا ہے۔چوتھا، ہر محلے میں سبز جگہیں، نام نہاد چھوٹے پارکس کی شکل میں بننی چاہیں۔ ری سائیکلنگ، عمارتوں کو زیادہ سے زیادہ توانائی کا موثر بننا اور بہت ساری دوسری چیزیں بھی، ایک طویل مدتی حکمت عملی کا حصہ بننا چاہئے، جو نہ صرف ماحولیات کے تحفظ کے اقدامات پر عمل درآمد کرتی ہے بلکہ شہریوں اور ان کی روزمرہ کی زندگی کو بھی مدنظر رکھتی ہیں۔
تھیودوس بینیتوس: لوگوں کا خیال ہے کہ گرین فن تعمیر اور زمین کی تزئین کی فن تعمیر کی پیش کش کرنے والی کونسل کا ہونا بہت زیادہ رقم کا ضیاع ہے لہذا نہ تو عملہ ملتا اور نہ ہی مالی اعانت ملتی ہے۔ کچھ لوگ تو نجی ٹھیکیداروں کو کوڑے دان اور ری سائیکلنگ جمع کرنے کے لئے استعمال کرنے کے خیال کو فروغ دیتے ہیں، حالانکہ وہ زیادہ معاوضہ وصول کرسکتے ہیں اور ایسے طریقے استعمال کرسکتے ہیں جو بلکل بھی ماحول دوستانہ نہیں ہیں جیسے کہ کچرا جلانا۔ آگ اور زلزلے سے شہری تحفظ کے بارے میں بھی یہی حال ہے۔، اس کے علاوہ ایسے بنیادی ڈھانچے اور خدمات کی نجکاری کے علاوہ سیاستدانوں نے آب و ہوا کی تبدیلی پر کوئی سنجیدہ توجہ ظاہر نہیں کی جو اس سے نمٹنے میں مدد کرسکیں اور جو عوام کے لئے ضروری ہیں۔
پیتروس کونستانتینو: موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر اس وقت بہت سے بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں، جن کا اہتمام طلباء کے زیر اہتمام کیا گیا ہے جس کا بنیادی نعرہ ہے کہ “نظام بدلے موسمیاتی تبدیلی نہیں”۔ آب و ہوا کی تبدیلی کی سب سے بڑی وجہ جیواشم ایندھن کا استعمال جسے نقل و حرکت اور کارخانوں میں استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ ایندھن اوزون لیر میں ایک سوراخ پیدا کرتا ہے، جو سیارے کو گرماتا ہے۔ایتھنز کی بلدیہ کاروں کو گاڑیوں اور ڈیزل پر پابندی عائد کرنی چاہئے اور ٹرام، میٹرو اور ٹرین جیسے ٹریک پر چلنے والی نقل و حمل کو فروغ دینا چاہئے۔مزید یہ کہ ایتھنز میں یورپ کے بدترین سبز رنگ کے باشندے ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ بہت سارے پناہ گزین، جن میں بچے بھی شامل ہیں، جلد ہی سڑکوں پر آجائیں گے کیوں کہ انہیں اب تک رہائش فراہم کرنے والا پروگرام ایستیا ختم ہونے والا ہے؟
پیتروس کونستانتینو: ہم نے یہ سوال کونسل کے دو اجلاسوں میں کیا۔ مصیبت یہ ہے کہ جب کسی مہاجر کو پناہ دی جاتی ہے، تو حکومت ان کو اپنا اپارٹمنٹ چھوڑنے کے لئے تین ماہ کا نوٹس دیتی ہے، بغیر کسی انضمام اور ملازمت کے مسئلے پر توجہ دیئے ہوئے، جس سے وہ اپنا رہنے کے لیے کرایہ حاصل کر سکتے ہوں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک کالس فیصلہ ہے جو بدلنا چاہئے اور اس کے خلاف مظاہرے اور ہڑتالیں ہوئیں ہیں جن میں غیر سرکاری تنظیموں میں کام کرنے والے افراد شامل تھے۔ ہم اس پروگرام کو روک تھام کے لئے اپنی ہر ممکن کوشش کریں گے، جیسے سے ہم نے سوشل ہاؤسنگ کے ساتھ کیا جب میونسپلٹی نے اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس کے باوجود بھی وہاں کے لوگ ابھی دو سال سے وہاں رہ رہے ہیں۔
پاولوس گیرولانوس: مہاجرین اور منشیات کے عادی افراد کے پروگراموں سے نمٹنے کے لئے مختلف ایجنسیوں کی ہم آہنگی ایک حقیقی مسئلہ ہے۔ شمولیت صرف پناہ دینا یا بحالی فراہم کرنا نہیں ہے۔ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ علاج سے پہلے اور بعد میں کیا ہوتا ہے، مثال کے طور پر علاج ختم ہونے کے بعد کس طرح سے کام تلاش کرسکتے ہیں۔بدقسمتی سے، یہ معاملہ تمام سرکاری یا بلدیادی پروگراموں کا ہے جو مکمل طور پر انضمام کے راستے پر کسی کو جامع مدد فراہم نہیں کرتے ہیں۔ وہ معمولی انداز میں کام کرتے ہیں اور کسی اور سے بات چیت کرنے کی زحمت نہیں کرتے ہیں۔
ناسوس آیلیوپلوس: میں اس فیصلے کو غلط سمجھتا ہوں کیونکہ یہ اس بنیاد پر مبنی ہے کہ مکانات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مختلف منصوبوں کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔ اگر یہ معاملہ ہوتا تو پھر کسی نئی فیملی کے رہائش کا چھوڑنا قابل قبول ہوتا۔جیسا کہ پاولوس نے کہا کہ، یہ منصوبے موجود ہی نہیں ہیں، تو لہذا ہم مکمل استحالے کے بارے میں بات نہیں کرسکتے ہیں۔ ہمیں تمام مختلف پروگراموں کو ایک ساتھ جوڑنے کی ضرورت ہے، اور اسی کے ساتھ ساتھ مزید اپارٹمنٹس تلاش کرنے کی۔
کوستاس باکوئیانس: ہمارے پاس پچھلے تین سالوں میں بہت سارا پیسہ تھا، لیکن ہم نے اس کا صحیح استعمال نہیں کیا۔ رہائش کی فراہمی بہت ہی اہم اور نہایت قیمتی ہے، اور اسے عارضی ریلیف کی پیش کش کے لئے تیار کیا گیا تھا۔ہمیں اب مختلف انداز میں سوچنے اور ہر خاندان کو یونانی معاشرے میں ملانے کی کوشش پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ باہمی رہائش کے ذریعہ کیا جاسکتا ہے، جوکہ ایک طرح کی طویل مدتی رہائش ہے، جہاں رہنے والی ہر فیملی کا فرد مہارت کو فروغ دینے، یونانی زبان سیکھنے اور مکمل طور پر متحد ہونے کے لیے کام تلاش کرنے کا پابند ہو۔ مہاجر اور تارکین وطن شہر کا ایک حصہ ہیں، اور ہمیں یہ بہانہ نہیں بنانا چاہئے کہ وہ یہاں رہنے کے لئے نہیں آئے۔
تھیودوس بینیتوس: اس پروگرام کو روکا نہیں جانا چاہئے، کیونکہ یہ صرف پریشانی کا شکار ہونے والے خاندانوں کا نہیں: بلکہ اس پروگرام میں کام کرنے والی این جی او کے ملازمین کا ملازمتوں سے محروم ہونے کا اور سڑک پر آجانے کا بھی خدشہ ہے۔ کیوںکہ میونسپلٹی اور حکومت دونوں بنیادی حقوق، جیسے مکانات اور کام کی ضمانت نہیں دے سکتی ہیں، نہ صرف مہاجرین اور تارکین وطن بلکہ یونانیوں کو بھی۔ وہ طویل مدتی حل تلاش کرنے کی کوشش کی بجائے آخری تاریخ کے ساتھ پروگراموں کو نافذ کرتے ہیں۔ ہمیں منصوبوں کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے پاس مجموعی طور پر ایسی کوئی پالیسی نہیں ہے جو پروگرام کے اندر اور باہر دونوں کے حقوق، کام، رہائش، اور وقار کی ضمانت دے۔
آپ ایسا کیا کریں گے کہ ایتھنز اور وکٹوریہ اسکوائر جیسے علاقوں میں خواتین اور بچے اپنے آپ کو محفوظ محسوس کریں؟
پاولوس گیرولانوس: ہمیں حفاظت کے امور کو امیگریشن سے الگ رکھنا چائیے، کیونکہ یہ سوال انفراسٹرکچر کا ہے اور یہ صرف تارکین وطن کو شہر سے نکالنے سے حل نہیں ہوگا۔ سب سے پہلے ہمیں چوکوں اور محلوں میں روشنی کی فراہمی کی ضرورت ہے؛ میونسپل پولیس کو جبر کے بجائے زیادہ رکاوٹ کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے نظر آنا چاہئے؛ اور تیسرا یہ کہ ہمیں ثقافتی مراکز جیسے تھیٹر، میوزک اسکول، فاؤنڈیشنز اور آرٹ گروپس کو مضبوط بنانا چاہئے، تاکہ وہ بیرونی سرگرمیاں انجام دے سکیں اور ہر محلے میں زندگی کی سانس لے سکیں۔
ناسوس آیلیوپلوس: ہر ایک کو خود کو محفوظ محسوس کرنے کا حق ہے، چاہے وہ یونانی، تارکین وطن، مرد یا عورت ہو۔ جوان عورت کے لئے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ وہ بغیر کسی پریشانی کے شہر میں گھوم سکتی ہے۔میونسپلٹی کا ایک کام تاخیر کو روکنا ہے، شہر میں کالے کھڈے نہ بنانا۔ لائٹنگ بہت ضروری ہے کیونکہ ایتھنز ایک تاریک شہر ہے اور اگرچہ لائٹنگ کو بہتر بنانے کے لئے کونسل کے پاس پیسہ بھی تھا، لیکن پھر بھی ایسا کبھی نہ ہوا۔ محفوظ محلے ہی متحرک محلے ہیں، اور معاشرے کا احساس ہی محلوں کو محفوظ بناتا ہے۔
کوستاس باکوئیانس: روک تھام اس لئے اہم ہے کہ اس سے فیملیوں کے لئے دوستانہ ماحول اور مجرموں کے لئے محالفت پیدا ہوتی ہے، اور یہ روشنی، صاف ستھری، سبز مقامات اور عوامی علاقوں کے ساتھ لوگوں کے رویے سے حاصل کیا جاتا ہے۔ قانون کا نفاذ بھی ضروری ہے اور اس کے لئے ہم ایک ہم آہنگی مرکز تشکیل دے سکتے ہیں، جہاں مختلف ایجنسیاں مل کر کام کریں گی، تاکہ پولیس جرائم سے نمٹنے میں زیادہ موثر صابت ہوسکے۔ قومی اور میونسپل پولیس کو مل کر گشت کرنا چاہئے ،میونسپل پولیس فورس کو اپ گریڈ کرنا چاہئے اور جہاں ضرورت پڑے تو ہم نجی سیکیورٹی فرموں کا استعمال کرسکتے ہیں، جیسا کہ وہ پیڈین تور ایرواس میں کررہے ہیں۔
تھیودوس بینیتوس: روشنی کی ایجادات 2019 سے ایتھنز میں پریشانی کا باعث ہے۔ ایتھنز میں اندھیرا ہونے کی ایک وجہ ہے: میونسپل لائٹنگ سروسز کے سٹف کو کم کردیا گیا ہے، ان میں بنیادی انفاسٹرکچر کی کمی ہے اور ان کی نجکاری کی جارہی ہے، جو کہ بہت مہنگا ہے۔ میونسپلٹی پولیس نہیں ہے اور انہیں پولیس کا کام بھی نہیں کرنا چاہئے۔ ہزاروں پولیس اہلکار اور خواتین کو مظاہروں کو دبانے کے لئے بھیجا جاتا ہے، جس سے ان دستیابی مقامی طور پر نہیں ہوتی۔اس کا حل میونسپل پولیس کو پارکوں اور چوکوں میں لانا نہیں ہے۔ کچھ محلوں نظر اندز ہیں، جبکہ دوسرے محلوں کی چمکیلی روشنی، صاف اور اچھی طرح دیکھ بھال کی گئی ہے، کیونکہ اس میں نجی مفادات شامل ہیں، اور یہی چیز ہمارے لیے پریشان کن ہو نی چاہئے۔
پیتروس کونستانتینو: پہلی چیز، یہاں امیروں کے جرائم ہوتے ہیں، جب شہروں اور دیہاتوں پر بمباری کی جاتی ہے، لوگ سمندر میں ڈوب جاتے ہیں، اور کاروبار بند ہوجاتے ہیں اور مزدور بے روزگار ہوجاتے ہیں۔اور، جب آپ وکٹوریا اسکوائر میں اپنے آپ کو ڈھونڈتے ہیں تو آپ غریبوں کے جرائم کا سامنا کرتے ہیں۔پولیس، نجی یا سرکاری، اس کا حل نہیں ہیں۔ جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہے ایک شہری پالیسی جو ان لوگوں کو حقوق اور کام فراہم کرے گی، تاکہ ان کی زندگیاں مجرموں پر منحصر نہ ہوں اور وہ خود بھی جنسی اور استحصال کی دوسری قسم کا خطرہ نہ ہوں۔
اگرچہ امیدواروں کو دوسری میٹنگز پر بھی جانا تھا، لیکن وہ مقررہ وقت سے ذیادہ وہاں رکے، اور وہ زیادہ دیر بھی ٹھہر سکتے تھے کیوں کہ یہ سوالات نہ ختم ہونے والے تھے، اور سب امیواروں کی بحث جاری رکھنے کی خواہش تھی۔
بچوں کے پاس اپنے آخری سوال پیش کرنے کا وقت نہیں تھا:”کیا آپ دوست ہیں؟ کیا آپ انتخابات کے بعد بھی دوست رہیں گے؟ تاہم انہوں نے یہ ان امیدواروں کو خواہش کے طور پر بیان کیا جنہوں نے انفرادی طور پر اور نام لے کر انہیں الوداع کہا۔ انتخابات کے بعد کے دن کے لئے ایک خواہش اور درخواست: کہ وہ سب مل کر کام کریں تاکہ تمام بچوں کے حقوق کا پوری طرح سے مشاہدہ کیا جاتا ہے، خاص طور پر ایتھنز کے شہری کی حیثیت سے ان کے حقوق کا۔
Add comment