تارکین وطن اور پناہ گزین
امیگریشن یا آبادی کی نقل و حرکت جگہ اور رہائش کے مقام میں تبدیلی کے طور پر بیان کی جاتی ہے۔ لوگ غربت، بیماری، سیاست، جنگ، سیکورٹی کی کمی، قدرتی رجحان اور آفتوں کے باعس تارکین وطن یا پناہ گزین بن جاتے ہیں۔اضافی وجوہات بہتر تعلیم یا صحت کی دیکھ بھال، اپنی مالیاتی صورتحال کو بہتر بنانے یا زیادہ سماجی اور سیاسی آزادی حاصل کرنے کی خواہش ہو سکتی ہے۔
ہجرت کے سفر کے دوران بچوں کا اپنے والدین سے الگ ہونا اور یوپی یا کسی دورے ملک میں اپنے آپ کو محفوظ محسوس نہ کرنا غیر معمولی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، یہاں ایسے کم عمر پناہ گزین بھی ہیں جو اپنے طور پر قائم ہوئے، اور اس کی مختلف وجوہات ہیں۔
اس مضمون میں، ہم جرمنی میں تنہا بے گھر تارکین وطن اور پناہ گزین بچوں کے حقوق پر نظر ڈالیں گے اور دیکھیں گے کہ وہ وہاں ان کے ساتھ کیسا برتاو ہوتا ہے۔
جیسے ہی کوئی بچہ جرمنی میں داخل ہوتا ہے، تو نوجوانوں کے فلاح و بہبود کے ایجنسی “جگینڈنڈٹ” ذمہ داری لے لیتی ہے۔ اگر بچے کے جرمنی میں کوئی رشتہ دار ہیں تو، ان کو بچے کو ساتھ رکھنے کا حق حاصل ہے؛ نہیں تو، اسے تنہا نابالغوں کی پناہ گاہ میں رکھا جاتا ہے۔اس کے بعد رضاکارانہ خاندان کے ساتھ جگہ بنانے عمل شردع ہوتا ہے۔
اس سب عمل میں دو ہفتے لگتے ہیں۔ اس کے بعد، بچے کو جرمنی کی 16 وفاقی ریاستوں میں سے ایک میں منتقل کر دیا جاتا ہے،جہاں مقامی امیگریشن آفس (Aulländerbehörde) اسے لازمی رہائشی دستاویزات دیتا ہے۔
ایک بچے کے لئے رہائشی دستاویزات حاصل کرنے کے عمل بالغوں لوگوں سے بہت مختلف ہے۔
بچے، خاص طور پروہ بچے جو تنہا ہیں، وہ اپنے کیس کے متعلق قانونی معاملات پر فیصلے کرنے میں قاصر ہیں، تو لہذا بچوں کے فلاح و بہبود کی ایجنسی “جگینڈنڈٹ” کی طرف سے انہیں ایک محافظ مقرر کر کیا جاتا ہے، جو ان کی حفاظت کے لئے ذمہ دار ہوتا ہے۔
جرمنی میں داخل ہونے والے تمام بچوں کو اسکول جانے یا پیشہ ورانہ تربیتی کالج “Ausbildung” جانے کا حاصل ہے۔
18 سال کی عمر تک مکمل تعلیم تمام جرمن ریاستوں میں لازمی ہے۔
مزید کیا ہے، تمام بچوں کو بغیر کسی فرق کے تمام سیاسی اور قانونی حقوق سے لطف اندوز کا حق ہے۔اس پر زور دیا جاسکتا ہے کہ تمام تنہا بچوں کو ممکنہ طور پر، اپنے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ ملایا جائے، جیسا کہ ملک کے تمام بچوں کے ساتھ یہ معاملہ ہے۔
تنہا بچوں کے ساتھ برتاؤ میں، جرمنی کا بہت ذمہ دارنہ سلوک ہے اور ان کے حقوق کی حفاظت کے لئے ہر کوشش کرتا ہے۔
Add comment