Sketch by Zahra Habibi

بے گھر خواب۔

ہر بچے کے خاندان کے میں مخصوص حق ہیں،  مثال کے طور پر کھلانے اور لباس پہننے کا حق، کھیلنے اور محفوظ رکھنے کا حق۔ تاہم، دنیا میں بہت سے ایسے ممالک ہیں جہاں بچوں کو ان کے حقوق مسترد کردیا ہے۔ 

بلاشبہ ان میں سے بہت سے بچے اپنی شکایات کی آواز کسی طرح دہرانا چاہتے ہيں، لیکن ایسا کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ ان کے وطن کے حالات اس چیز کی اجازت نہیں دیتے۔ 

آج کل کے معاشرے میں، ایسے بچے بھی موجود ہیں جن کو اپنے خاندان کی طرف سے حمایت حاصل نہیں اور نہ ہی قومی یا بین الاقوامی اتھارٹی کی طرف سے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ ان کا حق کا احترام اور محفوظ بنایا جائے۔

بچوں کے حقوق پر بین الاقوامی کنونشن  ان کے حقوق کو پوری طرح واضح کرتی ہے۔ لیکن متعدد ممالکوں میں کنونشن کی بہت سے طریقوں سے نافرمانی کی جاتی ہے۔ بچوں کی خواہشات کو پوری طرح نظر انداز کیا جاتا ہے۔ 

مثال کے طور پر، ایک بچہ اپنے خاندان کے ساتھ محفوظ اور مستحکم ماحول میں رہنا چاہتا ہے، دوسرے بچوں کے برابر طریقے سے اور تبعیض کا شکار نہ ہوں۔ 

ہر بچے کی ترقی اور پیش رفت، اپنی ذاتی طاقت اور صلاحیتوں کی حدود میں رہتے ہوئے، نہ صرف اجازت دی جانی چاہیئے بلکہ دونوں مقامی اور بین الاقوامی سطح پر بھی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیئے۔ تاہم، یہ واضح ہے کہ بہت سے بچوں کو صرف ان بنیادی حقوق سے محروم نہیں گیا بلکہ ان کے اوپر ضروری توجہ سے بھی محروم کیا گیا ہے۔ 

“میں نے ایک بچے کی آنکھوں ميں دیکھا اور اس کا تلخ راز جانا۔ ایک طویل عرصے سے، اس کے خواب سچ نہیں ہوئے تھے۔ اس کے چھوٹی ٹانگیں اسے انہیں مستقبل کی دور دراز سڑک پر لے جا رہی تھیں۔ وہ اپنے خیالات کو حقیقت میں تبدیل نہ کر سکا۔ اس نے ان چیزوں کے بارے میں مزید کوچھ نہیں کہا جن تک وہ پہنچ نہیں سکا۔  آخر میں اس نے آنسووں کے ذریعے خوشی حاصل کی…! “

بچوں کی زندگی اور ان کے حقوق پر مزید توجہ دیں۔

Add comment