ہر سال ہم بڑے پیمانے پر 2.12 بلین ٹن کا کوڑا پھینکتے ہیں، لیکن اتنا ذیادہ کیوں؟کیونکہ 99 فیصد سامان جو ہم خریدتے اس کو چھ ماہ کے اندر پھینک دیا جاتا ہے۔فی الحال، دنیا بھر میں سالانہ تقریبا 2.01 بلین میٹرک ٹن ٹھوس کچرا پیدا ہوتا ہے۔
ورلڈ بینک کی تحقیق “واٹ آ ویسٹ 2.0” کے مطابق ، 2050 تک عالمی کچرے کی پیداوار 70٪ تک بڑھ سکتی ہے، جس کا اندازہ مجموعی طور پر 3.40 بلین میٹرک ٹن ہے۔رپورٹ کے مطابق، آج کے دن صرف 13.5٪ کچرے سائیکلنگ اور 5.5٪ کمپوسٹ کیا گیا ہے۔ نیز دنیا بھر میں پیدا ہونے والے تقریبا 40٪ کچرے کا صحیح طریقے سے انتظام نہیں کیا جاتا ہے اور اس کی بجائے اسے پھینک دیا جاتا ہے یا کھلے عام جلایا دیا جاتا ہے۔ دلچسپ حقیقت: ایک شخص 0.11 سے 4.54 کلوگرام کچرا روزانہ پھینکتا ہے!
ایک انسان ہونے کے ناتے، کس طرح سے اپنے اپنے کچرے کی ذمہ داری، اپنے سیارے، اپنے گھر کی دیکھ بھال کروں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب ہر سب کو انفرادی طور پر دینا ہے۔کیونکہ دنیا کی آبادی بڑھتی جا رہی ہے – اور اس کا مطلب کہ بھی ضرورتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے – فیکٹریاں ، کمپنیاں اور کارپوریشنز ان ضروریات کا جواب دینے کے لئے پیداوار کبھی نہیں روکیں گی۔ اپنے پیدا کردہ کچرے کی مقدار کو کم کرنے کے بجائے، ہم حکومتوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ پلاسٹک کا استعمال بند کردیں یا ہمارے ذرائع کو تبدیل کریں۔
اوپر دی گئی تحقیق کے مطابق، عالمی کچرے ترکیب کی شرح ظاہر کرتی ہے: 44٪ خوراک اور سبز، 17٪ کاغذ اور گتے، 12٪ پلاسٹک، 5٪ گلاس، 4٪ دھات، 2٪ لکڑی، 2٪ ربڑ اور چمڑا، 14٪ دیگر۔ اس سے ترقی یافتہ ممالک کو کچرے کے لیے جدید انفراسٹرکچر کو ایجاد کرنے کی شدید ضرورت کی نشاندہی ظاہر ہوتی ہے۔اس میں پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے، سمندری گندگی کی پیداوار کو روکنے اور آئندہ کھانے پینے کے کچرے کو کم کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
میرے خیال سے حکومتوں کو ماحولیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے پر اور صنعتوں میں سرمایہ کاری کم کرنے پر زور دینا کافی نہیں ہے، کیوں کہ اس زمین پر ہماری سرگرمیاں ایک نان اسٹاپ سائیکل ہے اور یہ زمین کے “سبز صارف” بننے کے لئے لوگوں کی متحدہ کارروائی کرتی ہے۔
میری رائے میں، “گرین صارف” ہونا ہی ہمارے لئے اس زمین پر رہنے کا واحد حل ہے – کیوںکہ اسکے علاوہ کوئی “سیارہ بی” نہیں ہے! پنے ذرائع کو پائیدار توانائی کے طریقوں میں بدلنا، اپنے طریقہ کار میں ترقی کرنا اور ماحولیاتی منصوبوں اور ٹھوس کچرے کے انتظام پر زیادہ سرمایہ کاری کرنا، کم صنعتی سرگرمیاں، زمیں سے کم نکالنا ہی لوگوں کا زمین کے سبز صارف بننے کا حل ہیں۔
یہ سوچنا غلط ہوگا کہ کمپنیوں کی جانچ پرتال کرنا اور ان کی خصوصیات کو کنٹرول کرنا صرف حکومت کا کام ہے۔ یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات سے بھی آگاہ رہیں کہ ہم کیا استعمال کرتے ہیں اور اس کا اختتام کہاں ہوگا۔
Add comment