انٹارکٹکا زمین پر ایک اور سیارہ”دنیا”

اہوتیک پر اسرار جگہ جس کے بارے میں گمان ہے کہ جہاں دو سینٹی میٹر بارش بھی نہیں ی”ایک منجمد صحرا”۔ان لوگوں کے لیے پناہ گاہ جو سانپوں سے ڈرتے ہیں کیونکہ یہ ایک ہی براعظم ہے جہاں جانوروں کے لگنے کا امکان نہیں ہے۔ خلائی ملبے سے بھرا ہوا ایک سفید نظارہ، زمین کے بنیادی حصوں سے گرم ہونے والی 300 زیر زمین جھیلیں اور ہواؤں کا چلنا 320 کلومیٹر تک ہے۔ساءینس فکشن فلم کے منظر کی طرح لگتا ہے لیکن ایسا نہیں ہے یہ دو قطبین خطوں میں سے ایک ہے ۔۔

زمین کا جنوبی اور پانچواں بڑا براعظم چودہ ملین مربع کیلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے جس کا 98 فی صد حصہ برف سے ڈھکا ہوا ہے لیکن برف کے نیچے کیا ہے۔یک زمین قدرتی وسائل اور توانائی کے ذخائر سے مالا مال ہے جو طاقتور ریاستوں کے مفاد کو متحرک کرتی ہے یہ بے حساب دولت کی سالوں سے بے کار ہے کیونکہ موسم کی شدت اس علاقے کو غیر مہمان بنا رہی ہےاور یہی وہ جگہ ہے جہاں ماحولیاتی بحران کھیلتا ہے ۔برف کے پگھلنے اور ماحولیاتی تبدیلی سے یہ قدرتی وسائل والی دولت “انتہا کو پہنے کے لیے”اچانک سے میسر ہو جاتی ہےلفظی اور علامتی طور پر فایدے کا نام ہے۔۔ 

جیسا کہ انسانی سرگرمی کے تمام شعبوں بلکہ مختلف ریاستیں بھی سیارے کے سرد حصے میں بڑھتی ہوئی دلچسپی ظاہر کرتی ہیں جو کہ حالیہ وقت تک توجہ کا مرکز نہیں تھا سفارتی دنیا حیرت میں ہے کہ کیا انٹارکٹکا مسلہ عالمی جیو پولیٹیکل بساط پر نیا مسلہ ہو گا حقیقت میں کون ہے جو اس پر اسرار جگہ کو روشن کرنے کی کوشش سے فایدہ اٹھائے گا جو سال کے چھے مہینوں تک اندھیرے میں رہتا ہے۔۔ 

1911 میں انسان پہلی مرتبہ جنوبی قطب میں پہنچا، جب ناروے کے متلاشی افراد نے پہلی کامیاب مہم کا آغاز کیا اس طرح معاشی جغرافیائی افق کو وسیع کرتے ہوئے،ارجنٹاءیں اور چلی جیسے جیسے بہت سے ممالک کو اس کے بعد برفانی خطے پر اپنے جھنڈے گاڑنے کا موقع ملا جس سے علاقائی تنازعات پیدا ہو گئے یہی انسداد دہشت گردی معاہدہ جسے اب 54ممالک نے تسلیم کیا ہےحل کرنے کے لیے آ رہا ہے۔ساءیسی سطح پر عالمی اقوام کے پرامن تعاون کو فروغ دیتا ہےاور وہاں کسی بھی فوجی سرگرمی سے منع کرتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں گوریلا جنگ زمین واحد جگہ ہے جس کا کسی سے تعلق نہیں ہے۔اگرچہ اس کے مفادات بہت زیادہ ہیں اس معاہدے کے ذریعے اس کو عملی جامہ پہنانا نافذ العمل ہے کہ معاہدہ خطے میں نظم و ضبط کی بحالی کا انتظام کرتا ہے لیکن بد قسمتی سے اس کی صداقت کو عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے آب وہوا کی تبدیلی سے لے کر جیو پولیٹیکل تک طرح طرح کے مسائل سے نمٹنے میں مشکل پیش آتی ہے۔۔ 

سائنس دانوں اور سفارتکاروں کو خدشہ ہے کہ موجود ہ نظام نئے دباؤ کو پورا نہیں کر سکے گا داؤ پر لگا آخری براعظم ہے جس میں کرہ ارض پر پانی کا سب سے بڑا ذخیرہ موجود ہے تیل اور گیس کے ممکنہ طور پر بہت بڑے ذخائر، کیونکہ سطح سمندر پر بڑھتی ہوئی آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کو سمجھنے کی کلید ہے آب و ہوا کی تبدیلی اور ماہی گیری کا ایک تجربہ کار “ہر بنگر”ہے باقی سمندروں میں سے ہر ایک کا ذخیرہ ختم ہو گیا ہے سائیس دانوں اور سیاحوں کی دلچسپی کا یکساں طور پر جواب دیتے ہیں۔۔ 

اضافی جدید دلیل کا سبب بلاشبہ جیو پولیٹیکل سائنس دلچسپی کا ایک مقام ہے برف پگھلتے ہی اس کی دولت پیدا کرنے والے چشمے ابھرتے ہیں،اس کے ساتھ ہی بین الاقوامی سلامتی اور سیارے کے مسائل ہیں تاریخ نے ہمیں سکھایا ہے کہ ایسے حالات اکثر جنگوں کا باعث بنتے ہیں۔۔                                     

 بالآخر انسان سیارے کے آخری اچھوتے براعظم کو دولت اور طاقت کی قربان گاہ پر قربان کرنے آئے گا۔

ماریانا سپیلیوتاکی

Add comment