ایک سست موت۔ 

میرا نام عبدالرسول محمندی ہے. میں افغانستان سے آیا ہوں اور میں گزشتہ  ڈیڑھ سال سے یونان کے دارتالحکومت ایتھنز میں رہ رہا ہوں۔ 

نارکوٹیک ڈرگز کے استعمال: تحقیق نے ظاہر کیا ہے کہ دنیا بھر میں 190 ملین افراد غیر قانونی منشیات استعمال کرتے ہیں، ان میں سے اکثر لوگ نوجوان ہیں۔  سوال یہ ہے کہ کوئی بھی منشیات لینا کیوں شروع کرتا ہے؟

کچھ نوجوان لوگ جو اپنے ملک میں جنگ کی وجہ سے چھوڑ کر یورپ میں پہنچ جاتے ہیں،

وہ شاید محسوس کرتے ہیں کہ جنگ اور مصیبت ان کے لئے ختم ہوگی ہے، 

لیکن جوہی انہیں یہ سمجھ آتی ہے کہ یورپی ممالک بھی انہیں آرام دہ زندگی پیش نہیں کرسکتے۔ ان کے پیسے ختم ہو گئے اور ان کی مدد کرنے کے لئے کوئی بھی نہ رہا۔ اپنی نا امیدی میں، وہ غیر قانونی منشیات کا شکار ہو گئے۔

ہم نے ایک نوجوان شخص سے بات کی، جس کے ساتھ یہ ہوا۔

اس کا نام یاسین ہے، اس کی عمر 22 سال ہے جو جنگی ملک افغانستان سے آیا ہے۔  دو سال قبل وہ یورپ میں آیا، اور وقتی طور پر، اس کا گھر ایک پارک ہے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ تم منشیات کیوں لیتے ہو۔ اس نے انتہائی تکلیف سے بھرا ہوا جواب دیا۔۔۔

جب میں یونان پہنچا تو میں صرف اپنی مادری زبان بول سکتا تھا۔ میں یونان چھوڑ کر اٹلی جانا چاہتا تھا۔ میں نے انسانی اسمگلر سے بات کی، جنہوں نے مجھے بتایا کہ وہ مجھے وہاں لے جائے گا۔ وہ مجھے پاتراس شہر میں لے کر گیا اور وہاں مجھے  اس نے لاری میں چھپا دیا۔ آدھی رات کو، لاری ڈرائیور نے مجھے تلاش کیا اور پولیس کو بلا لیا، جنہوں نے مجہے میرے کاغذات کے بارے میں پوچھا۔ میرے پاس کوئی کاغذات نہیں تھے، لہذا انہوں نے مجھے جیل میں بھیج دیا جہاں میں 13 ماہ تک رہتا۔ اس وقت کے دوران میں ڈپریشن سے متاثر ہونے لگا۔ ایک رات، ایک اور قیدی نے مجھے پوچھا  کہ میں اتنا غمگین کیوں ہوں تو میں نے اسے اپنی کہانی بتائی۔ وہ بہت دوستانہ تھا اور اس نے مجھے ایک گولی دی اور کہا کہ یہ مجھے خوش کر دے گی۔ ہم باقاعدگی سے روزانہ ملاقات کرتے تھے اور میں گولیاں لیتا رہا۔ جب میں جیل سے رہا ہوا تو، میرا پورا جسم دکهنے لگا۔ میں غصے میں تھا۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ میں عادی ہو چکا تھا۔ مجھے تب احساس ہوا جب میں ایتھنز ہسپتال میں گیا۔ 

یاسین سے میرا آخری سوال تھا: آپ ان لوگوں سے کیا کہنا چاہتے جو پہلی مرتبہ منشیات کے ساتھ رابطہ میں آتے ہیں؟

میں انہیں کہنا چاہوں گا کہ آگ سے نہیں کھیلو۔ میں یورپ میں آنے والے تمام نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں، کہ وہ اپنے تمام اچھے خیالات پر عمل کرنے کی کوشش کریں، بیشک اگر نظام انہیں تھوڑی سی بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، سب سے پہلی چیز جب نوجوان یہاں پہنچنے ہیں تو وہ اسکول جانا چاہتے ہیں اور کامیابی حاصل کرنے کے لۓ۔ 

یہی انہیں کرنا چاہیے۔ 

تعلیم ہی وہ راستہ ہے جس کے زریعے آپ وہ حاصل کر سکتے ہو جو آپ چاہتے ہو۔

عبدلرشید محمدی

Add comment