جانچو نہیں

چلو غیر منصفانہ اندازے نہ لگائیں۔ میں ہمیشہ سوچتا ہوں کہ ہم لوگوں اور ان کے اعمال کو کتنی جلدی جانچتے ہیں۔ ہم خود کو کسی ایسے شخص کو جانچنے کی اجازت کیوں دیتے ہیں جس کو ہم جانتے نہیں اور یا جسکے ساتھ ہمارا کوئی رابطہ نہیں، خالص طور پر ان کی ظاہری شکل پر، جس کے نتیجہ  سے ہمارے ذہن پر غلط تاثرات پیدا ہو رہے ہیں؟ جتنا میں اس کے بارے میں سوچتا ہوں اتنا زیادہ میں الجھن میں پڑ جاتا ہوں۔ میں ایک ایسے معاشرے میں پیدا ہوا تھا جہاں زیادہ تر لوگ دوسروے لوگوں کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں اور غیر منصفانہ نتیجے نکالتے ہیں۔ جب بھی یہ لوگ  کہ کسی کو سڑک یا شہر کے ارد گرد گندے کپڑے پہنے ہوئے دیکھتے ہیں، ان کا پہلا خیال یہ ہوتا ہے کہ یہ شخص گندا اور ناقابل یقین ہے، یا اس کا تعلق ایسے بدتمیز خاندان سے ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا ہے کیوںکہ شاید ان کے پاس تیار ہونے کا وقت نہیں تھا یا کیا پتہ ان کے پاس کوئی اور چارہ نہیں تھا۔ اگر وہ کسی کو ٹیٹو کے ساتھ دیکھتے، تو وہ ان کے بارے میں بات کرنا شروع کر دیتے۔ وہ جانچتے ہیں اور اس بات کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں کہ ان لوگوں کی الگ اوچ ہے جس کا ہم سب کو احترام کرنا چاہیے، اور وہ یہ سوچتے ہیں کہ ٹیٹو کا مطلب ایک برا شخص ہے۔ 

اپنے ٹیٹو جسم کے باوجود، وہ شخص فرشتہ ہو سکتا ہے جس نے کسی کی زندگی بچائی ہو۔ جب کچھ لوگ بہت زیادہ بنتے ہیں، یا چھوٹے لباس پہننے والی عورت دیکھتے ہیں تو، وہ اس پر اس طرح کی سحت نظروں سے گھورتے ہیں کہ وہ چلے جاتے ہیں۔ لہذا جب بھی ہمارے معاشرے میں کوئی کوچھ کرنا چاہتا ہے تو، وہ فکر مند ہو جاتا ہے کہ دوسروے کیا سوچیں گے۔ قدرتی طور پر، اس طرح کے اندازوں کی ظاہری خصوصی ظاہر نہیں ہے لیکن لوگوں کی نجی زندگیوں شمار ہوتی ہے۔ ان کو اس چیز کا نہیں پتا کہ ان کے غیر منصفانہ اندازے کئی حد تک لوگوں کو نقصان پہنچ سکتے ہیں یہ کسی شخص کی زندگی کو تباہ کرسکتے ہیں۔ بیرون ملک سفر کرنے سے پہلے، جب میں اپنے گھر میں اپنی برادری کے ساتھ رہتا تھا، میں سوچتا تھا کہ  میرے ہم وطن دوست ہی صرف لوگوں کے اندازے لگاتے تھے اور باہر کی ظاہری شکل سے لوگوں کو بہت اہمیت دیتے۔ تاہم، جب میں نے یورپی ممالک میں سفر کیا تو میں اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ صرف میرے معاشرے کے گھروں میں ان جسے لوگ نہیں، بلکہ وہ ہر جگہ ان کو ڈهونڈ سکتے ہیں۔ 

میں مختلف مقامات پر ان چیزوں سے گزرا۔ میں نے ان کی رائے سنی، اور دیکھا جس نظر سے انہوں نے دیکھا اور سو دفعہ اپنے آپ سے پوچھا کہ ہم دوسروں کے بارے میں کیوں گپ شپ کرتے ہیں اور ان کے بارے میں کیوں اندازے لگاتے ہیں؟ بے شک، یورپی معاشرے میں، یہ بہت کم ہے جیسا کہ میرے ملک میں۔ یہ ان ممالک میں ترقی کے وجوہات میں سے ایک ہے.ہر شحص کو اپنے آپ پر یقین ہے کہ وہ دوسروں سے بہت بہتر ہے۔ یہاں تک کہ مجرم اور بدماش بھی اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے کی بجائے اپنی غلطیوں کی توثیق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب  لوگ صرف تب اس کو تسلیم کریں گے جب وہ بے عیب اور کامل نہہیں ہونگے، وہ کبھی دوسروں کی غلطیوں کا اندازہ نہیں لگائیں گے۔ چلو کوشش کریں کہ دوسروں کے کاروبار میں مداخلت نہ کریں، تاکہ ہم اپنی اپنی زندگی، دوسروں کی زندگی اور ساتھ ساتھ اپنے معاشرے کی ثقافت کو بہتر بنا سکیں۔ چلو لوگوں کو جاننے سے پہلے ان کے بارے میں غیر منصفانہ اندازے نہ لگائیں۔

*یہ مضمون “پناہ گزین پرندے” اخبار کے شمارہ نمبر 3 میں شائع ہوا ہے، جسے 30 ستمبر تا یکم اکتوبر 2017 کو اخبار “افیمریدا تون سنتاکتن” (ایڈیٹرز کے اخبار) کے ساتھ ملحقہ کے طور پر جاری کیا گیا تھا۔

مدینہ ظافاری

Add comment