محبت کرنے والے بارش میں محبت محسوس کرتے ہیں۔ دنیا میں زیادہ سے زیادہ تر لوگ بارش کی خوشبو سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور بارش کی تازگی محسوس کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ بارش میں چلنا پسند کرتے ہیں اور کچھ کھڑکیوں کے پیچھے کھڑے ہو دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ میں بھی اس کیمپ میں آنے سے پہلے بارش کی عاشق تھی۔ مجھے بارش میں چلنا اچھا لگتا تھا۔ اس سے مجھے میلوڈک دھن کی طرح امن کا احساس ملتا تھا، لیکن ان دنوں میں بارش مجھے پریشان کر رہی ہے، بارش کی آواز سخت ہے اور اب مجھے پرسکون نہیں لگتی۔
کچھ مہینے پہلے، اس کیمپ میں ہم خیموں کا استعمال کرتے تھے۔ میری دنیا میں صرف یہی پناہ گاہ تھی اور مجھے زندہ رہنے کے لیے اس کی ضرورت تھی۔ میں کم بارش ہونے کے لئے دعا کرتی تھی تاکہ میرا خیمہ تباہ نہیں ہو۔ جب بارش شروع ہوتی ہے تو میرے خیمے سے ٹکراتی ہے۔ اور ہوا نے اسے اتنا زور دیا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ خیمے کو مسح کردے گا.اور ہوا اتنے زور سے ٹکراتی ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ خیمے کو کھنگال دے گی۔ جب بارش خیمے کو ٹکراتی ہے تو ایک خوفناک آواز آتی ہے جسسے مجھے موت کی دھکھتی ہے۔
بہت تیز بارش کے بعد۔ مٹی اور گندگی میں دفن ایک خیمہ۔ میرا خیمہ.
جب بارش تیز اور تیزی سے ہوتی ہے، تو میں اپنی ٹانگوں کو اپنی بازوں میں لپیٹ لیتی ہوں اور پھر بھی بارش ہوتی رہتی ہے۔ زمین میں بہت سارا پانی بہنا شورع ہوجاتا ہے اور پھر ہر کونے سے خیمے کے اندر انا شروع ہوجاتا ہے۔ لوگ اس سے بچنے کی کوشش کر رتے ہیں لیکن اس سے بچنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ خیمہ بہت ٹھنڈ تھا اور ایک واحد کمبل تھا جو مجھے سردی سے بچا سکتا تھا پر وہ بھی گیلا ہوگیا تھا۔ اس وقت ہم کچھ بھی نہیں کر سکتے تھے۔ ہم اپنی صورت حال کے لئے آنسو اور غم سے انتظار کر رہے تھے۔
صبح سویرے مشکلات۔ برسات نے سب برباد کر دیا۔ یہ شخص جو اس خیمہ کا مالک ہے وہ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے کہ ابھی کیا ہوا۔
مجھے وہ دن واضح طور پر یاد ہیں۔ جب بارش رکتی تھی، سب گندگی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے راستے تلاش کرنا شروع ہوجاتے۔ خیمے کے باہر، اور اس کے ارد گرد پانی اور کیچڑ ہوتا۔ اس پر چلنا بھی مشکل ہوتا، لیکن پھر بھی سب لوگ اپنے گیلے خیمے ٹھیک کرنے کے لئے جلدی کر رہے ہوتے۔ کچھ لوگ ناامید چہرے کے ساتھ کھڑے ہوتے، ان کی آنکھیں تکلیف سے بھری ہوی ہوتی،یہ جانے بغیر کہ کیا کرنا ہے، کیونکہ طوفان انکے خیموں کو تباہ کر گیا۔
جب بھی بارش شروع ہوتی ہے اور رکتی ہے تو ہمارا یہی مسئلہ ہوتا۔ انسانی تنظیمیں اور کیمپ کے افسران مدد کرنے یا کچھ کرنے کی کوشش کرتے، لیکن سب بیکار ہے، اور بعض اوقات وہ اسے بھی بدتر بنا دیتے ہیں۔ انہوں نے ہمیں اپنے خیموں پر ڈالنے کے لئے پلاسٹک کا کور دیا ہے لیکن انہیں یہ نہیں پتا کہ پانی زمین پر بھی بہتا ہے اور خیموں کے اندر جانے کا راستہ تلاش کرلیتا ہے۔
ان دنوں، میں، میرے خاندان والے اور کیمپ کے لوگ، جب بارش شروع ہوتی ہے تو ہم سب گبراہٹ محسوس کرتے ہیں اور فکر مند ہوجاتے ہیں اور ہر ایک کے چہرے پر پریشانی دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے بعد، بارش ہمارے دلوں میں غم اور درد پیدا کرتی ہے۔
Add comment