ہر شخص کو بغیر پریشانی کے امن کی زندگی کا حق ہے۔ جو لوگ اس کا انتظام کرتے ہیں ان کا فرض ہے کہ وہ ان لوگوں کی مدد کریں جو جنگ اور خطرہ سے کی وجہ سے آئے ہیں۔ اس کے باوجود، مہاجرین جو خود کو یونانی جزیروں پر پاتے ہیں، ان کے لیے بنیادی انسانی حقوق کی تردید ہے۔ لہذا ہم خود ان پناہ گزینوں سے پوچھنا چاہیں گے، جو حال ہی میں لیسبوس، ساموس اور خیوس سے ایتھنز پہنچے ہیں، ان جزیروں میں رہنے کے حالات کے بارے میں ہمیں بتائیں۔
سموس سے آنے والے ضیاءالدین فیزی
جب میں ساموس میں تھا، پناہ گزین چھوٹے خیموں میں رہ رہے تھے جو بارش اور برفباری سے نمٹنے کے قابل نہیں تھے۔ ہر ماہ، ہر فیملی کے بالغ شخص کو 90 یورو اور ہر بچے کو 50 یورو کا الاؤنس ملتا تھا۔ یہ تو کپڑے خریدنے کے لئے بھی کافی نہیں تھا۔
لیسبوس سے آنے والا اکرم علی احمدی
فیملی میں ہم میں 9 لوگ ہیں، پھر بھی آپ کا الاؤنس صرف 300 یورو تھا۔ اگر میں صرف تین بچوں کے لئے کپڑے خریدنا چاہوں تو، پیچھے کچھ بھی نہیں بچتا تھا۔ کیمپ میں کھانا کھانے کے قابل نہیں تھا، اور چونکہ ہم ایک خیمے میں رہ رہے تھے، موریہ کیمپ کی سردی نے میرے بچوں کو بیمار کردیا۔
لیسبوس سے آنے والا زہور
ہم موریہ میں محفوظ نہیں تھے۔ لڑکیاں اور خواتین خوف کی کیفیت میں رہتی تھیں۔ کھانا لینے کے لے ہمیں گھنٹوں قطار لگانا پڑتا تھا۔ صفائی ستھرائی کے کچھ شدید مسائل تھے۔ کچھ نوجوان مرد خواتین اور چھوٹے بچوں کو ہراساں کرتے تھے۔
لیسبوس سے آنے والی رویئے کریمی۔
میں نے موریہ کیمپ میں نو ماہ گزارے۔ مجھے اور میرے بیٹے کو نفسیاتی مسائل تھے۔ کھانے کی قطار میں کھڑے ہونا مردوں کا کام تھا۔ قطار میں بہت سارے لوگ ہوتے کہ جیسے ہی ہمارا ناشتہ لینے کا راؤنڈ حتم ہوتا اتنی دیر تک، دوپہر کے کھانے کا وقت ہو جاتا تو دوبارہ قطار لگانا شروع ہو جاتے۔ اسی طرح رات کے کھانے کے وقت بھی۔
لیسبوس سے آنے والی نور ایا
موریہ کیمپ 2000 افراد کے لئے تھا لیکن وہاں پر 8000 کے قریب لوگ آباد تھے۔ وہاں روزانہ جھگڑے ہوتے اور ہم غیر محفوظ محسوس کرتے تھے۔ اس کا فیملیوں پر خصوصا بچوں پر برا اثر پڑتا۔ پولیس بھی تنازعات میں ملوث نہ ہوتی۔
یونانی جزیروں پر مختلف کیمپوں میں لوگوں کو درپیش یہ کچھ پریشانیاں ہیں۔ ہم عظیم یونانی عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پناہ گزینوں کے لئے انسانی حقوق کے مطالبے میں ہمارے ساتھ شامل ہوں جو لوگ جنگ کی وجہ سے یا ضرورت کے سبب اپنا ملک چھوڑ چکے ہیں۔ یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنے آپ کو یہاں بھی ایسی ہی صورتحال میں پائیں۔
Add comment