یہاں بہت ساری تنظیمیں ہیں جو مہاجرین اور دیگر کمزور لوگوں کی مدد کے لیے کا کرتی ہیں۔ آج میں ان میں سے ایک تنظیم کے بارے میں لکھنا چاہتی ہوں جنہوں نے مہاجرین کے لئے قابل ذکر کام کیا۔
کافی جدوجہد کے بعد، آپ کو ان کے کاموں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کرنے کے لیے میں “فارس” کے خواتین اور بچوں کے ڈے سنٹر کو چلانے والی خواتین کے ساتھ بات چیت کرنے میں کامیاب رہی۔
یورپ میں مہاجرین کی بڑی آمد کے بعد، 2016 میں یونیسیف نے ڈے سنٹر کی حمایت کرنا شروع کی۔ اس وقت، پناہ گزینوں کے پاس اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے یا حفظان صحت کی ابتدائی سطح کو برقرار رکھنے کے لئے کوئی رہنے کی جگہ نہیں تھی (وہ لوگ وکٹوریہ اسکوائر پر بے گھر تھے)، لہذا فاروس نے نے انہیں نہانے اور دوسرے پناہ گزینوں سے ملنے جلنے کے لیے ڈے سنٹر پیش کش کی۔ شروع میں، فروس نے اکیلے نابالغوں اور کمزور فیملیوں پر توجہ کی، انھیں رہنے کی جگہ، کپڑے، جوتے، بچوں کے کپڑے، کھانا اور دودھ جیسی بنیادی چیزیں کی پیش کش کی۔
جیسے ہی ان خدمات کے حاصل کرنے والے کنندگان کو اپارٹمنٹس اور کیمپوں میں منتقل کیا گیا، فاروس نے حکمت عملی تبدیل کردی اور فیملیوں کے لئے انٹیگریشن سینٹر قائم کر دیا۔ آج کل، تنظیم کی فراہم کردہ کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینے کے لیے، فیملیوں کو اپنا اندراج کروانا پڑتا ہے، جس میں انگریزی، یونانی اور کمپیوٹر کے سباق شامل ہیں۔ یہ سینٹر ماؤں اور کم عمر بچوں کے لئے سلائی، بنائی اور پینٹنگ جیسے دوسرے پروگرام بھی چلاتا ہے۔ یہ ادارہ ایک ایسی جگہ بھی مہیا کرتا ہے جہاں وہ اپنے فارغ وقت میں جمع ہوکر در پیش امور پر بات کرسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ یہ مرکز اسکول جانے والے بچوں کو درکار تعلیمی سامان بھی فراہم کرتا ہے۔ مذکورہ بالا سب کے ساتھ ساتھ، مرکز میں حاملہ خواتین، نرسنگ ماؤں اور چھوٹے بچوں والی ماؤں کے لئے والدین کی مہارت کے سیشن بھی ہیں۔ ہفتے میں ایک بار قانونی مشورے بھی پیش کیے جاتے ہیں۔وہاں فیملیوں کے لئے ماہانہ تعلیمی سیر بھی ہوتی، جس سے لوگوں کو عارضی طور پر بھی، اپنی پریشانیوں کو فراموش کرنے کی سہولت ملتی ہے۔
سماجی کارکنوں کی ایک ٹیم اسکولوں میں اندراج اور حکومتی صحت کے نظام تک رسائی حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ وہ لوگوں کو ضرورت کے تحد حدمات حاصل کرنے کے لیے دوسری جگہوں پر بھی بھیجتے ہیں۔
اس طرح کی تنظیمیں ان خاندانوں کی زندگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں جو اس قسم کی مشکلات سے گزر چکے ہوتے ہیں جس کا زیادہ تر لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے۔
اگر دنیا میں جنگیں نہ ہوں تو۔ مجھے امید ہے کہ مزید مہاجرین نہیں ہونگے۔ یہاں تک کہ اگر ایسا ہوسکتا ہو تو، ہر ملک اور ہر شہر میں فروس جیسی تنظیمیں ضروری ہیں کیونکہ وہ غریب اور بے گھر لوگوں کی مدد کرتی ہیں۔
Add comment