ایران اور افغانستان جیسے کچھ ممالک میں، اسلامی جمہوریہ کے صدر کا کردار ایک وزیر اعظم کی طرح ہوتا ہے اور وہ سپریم لیڈر کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ عوام ہر چار سال بعد صدر کا منتخب کرتی ہے۔ اسے ملک کا شہری ہونا چاہئے، اعلٰی تعلیم یافتہ ہونا چاہئے، اس ملک کے قوانین کو پوری وفاداری کے ساتھ نافذ کرنے اور ایک اچھا رہنما ہونا چائے۔
بلا شبہ، اپنی زندگی کے کسی نہ کسی موقع پر، ہم سب اس چیز کا تصور کرتے ہیں کہ اگر ہم اس عہدے پر فائز ہو جائیں تو ہم کیا کریں گے۔ میں ضرور کروں گی۔ اگر میں صدر ہوتی تو میں نعروں اور بے معنی وعدوں کی مقدار کو محدود کردیتی: اس کی بجائے ان تمام چیزوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کروں گی جن کی میں نے پہلے سے قسم کھائی ہوگی، محض الفاظ ہی رہنے کی بجائے ان پر دراصل عملدرآمد کیا جائے۔ اگر میں صدر ہوتی تو، میں لوگوں کو، جنس وغیرہ کی بنا پھر امتیازی کے بغیر، مساوات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی۔
میں سب سے پہلے اور بنیادی طور پر کوشش کروں گی کہ پرائمری سے لے کر یونیورسٹی کی سطح تک سب کے لئے یکساں تعلیمی مشقیں قائم کیا جائیں – تاکہ ملک کے تمام نوجوان مرد اور خواتین دونوں سلامتی اور ہم آہنگی کے ساتھ، کوئی بھی تعلیمی اور ثقافتی رخ منتخب کریں۔ سب کے بعد یہ نوجوان ہی ملک کا مستقبل ہیں۔
اگر میں صدر ہوتی تو، میں خاندانوں اور معاشروں میں منشیات کی لت کو روکنے کے لئے جدوجہد کرتی، اور یہ کہ اگر معاشرے میں ہر ایک خاندان بہتر ہوجائے، تو پھر معاشرے میں پوری طرح سے مناسب اور صحیح طور پر ترقی ہوگی۔
اگر میں صدر ہوتی تو میں غربت کے مکمل خاتمے کے لئے غریبوں اور معاشی طور پر کمزور افراد کی مدد کرتی۔ میں دنیا کی تمام اقوام کو اپنا بھائی مانوں اور انھیں محبت اور دوستی کے پیغامات بھیجوں گی۔ میں ان سے کہوں گی کہ وہ دوسری قوموں کو دشمن کہلوانے سے گریز کریں، اور اپنے فنڈز لوگوں کے مابین یکجہتی، محبت اور دوستی پر خرچ کریں، بجائے اسلحے اور “دشمنوں” کو فنا کرنے پر بڑی رقم خرچ کرنے کے۔
اگر میں صدر ہوتی تو، میں اپنے ملک کی اندرونی سلامتی کی ضمانت دیتی، اور اگر دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے کچھ ساتھی مرد، کسی تنازعہ کی وجہ سے یا معاشرتی یا مالی مشکلات کی وجہ سے، میرے پاس پناہ مانگتے ہیں، تو میں بازو کھول کر ان کا خیرمقدم کرتی اور انہیں اپنے ملک کے شہریوں جیسے حقوق فراہم کرتی۔
بغیر کسی طاقت ور ممالک کے حملے کے، بغیر ان مضبوط ممالک کے جو دوسروں پر حملہ یا قبضہ کرتے ہیں، نہتے بے گناہ خواتین اور بچوں کا اس طرح کے تنازعات کا سب سے زیادہ کا شکار بنے بغیر، میں سب قوموں اور تمام لوگوں کی آپس میں ہم آہنگی اور خوشی کے ساتھ رہنے کی خوائش کرتی ہوں۔
مجھے امید ہے کہ وہ دن بھی آئے گا جب دنیا میں کہیں بھی جنگیں نہیں ہوں گی اور تمام قومیں اور لوگ امن کے ساتھ زندگی بسر کریں گے۔
Add comment