ہماری ایڈیٹوریل میٹنگز کی ٹیم – ایک ایسی ٹیم جو نوجوانوں اور بہت ساری قوموں سے تغلق رکھنے والے بالغ نوجوان پر مشتمل ہے- ہم اپنی ایڈیٹوریل میٹنگز میں مہاجرین/ تارکین وطن کے متعلق خبروں پر تبصرہ/ گفتگو کرتے ہیں اور تارکین وطن/ مہاجر امور سے متعلق موجودہ مسائل کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ ہماری ٹیم کے بہت سے ارکان کو اپنی زندگی کے کسی نہ کسی موقع پر دوسرے ممالک منتقل ہونا پڑتا ہے، تو لہذا اس طرح کی خبریں ہم پر ذاتی طور پر بھی متاثر ہوسکتی ہیں۔
جب بھی ہمیں “پناہ گزینوں کے بحران” کا جملہ سنتے کو ملتا تو ہم ایک جذباتی بحران کا شکار ہو جاتے ہیں! کیوں نقشے پر ہماری نقل و حرکت کو ایک بحران کی طرح، کسی بری چیز کی حیثیت سے پہچانا جانا ہے؟ کیوں صحافی ہمارے پناہ گزین ہونے کے بارے میں ہی پوچھتے ہیں؟ ایسے ہی جیسے وہ ہمیں یہی یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ہم مہاجر ہیں!
ہاں، ہم میں سے کچھ پناہ گزین ہو بھی سکتے ہیں۔ لیکن ہماری شناخت صرف ہی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ہماری اور بھی کئی شناختیں ہیں۔ ہماری پناہ گزین ہونے کی کہانی کے بارے میں مت پوچھیں۔ ہم سے یہ پوچھیں کہ ہم یہاں کس حالت میں رہتے ہیں! پناہ گزین کے علاوہ ہم طلب علم، باصلاحیت موسیقار، مصور، فوٹوگرافر، شاعر، اچھے باورچی، اچھے دوست اور اچھے بہن بھائی بھی ہیں۔
ہم صرف پناہ گزین ہی نہیں ہیں۔ یہ اخبار، جو ابھی آپ پڑھ رہے ہیں، یہ اس کا ثبوت ہے۔ اور ہم اس کو تب تک شائع کرتے رہیں گے جب تک ہم آپ سب کو اس بات پر قائل نہیں کرتے کہ ہم کہ ہم محض پناہ گزین سے کچھ زیادہ ہیں۔
اخبار کے اس شمار(اشو) میں ہم آپ کو آنے والی افغانی فیشن ڈیزائنر، شفیع قیس، کے بارے میں، امن کے متعلق کتاب کے بارے میں، کسی کو گلے لگانے کی ضرورت/ اہمیت کے بارے میں، اپنے جذبات سے نمٹنے کے طریقوں کے بارے میں اور مشکل وقت ہمت رکھنے کی اہمیت کے بارے میں لکھ کر آپ کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ایتھنز میں ایسے ریسٹورنٹس کا انتخاب کرتے ہیں جو ہمارے ممالک کے کھانوں کی پیشکش کرتے ہیں اور ہم آپ کو تجویز کرتے ہیں کہ آپ کو وہاں جا کر کونسا کھانا چکھنا چاہئے۔ ہم “بے گھر لوگوں کے سیکنڈ ہینڈ بک اسٹور” ملاحظہ اور اس کا تصور تخلیق کرنے والے شخص سے ملاقات کرتے ہیں۔ لیکن شروعات، ہم صحافیوں کو لکھے گئے خط سے کرتے ہیں۔
پی۔ ایس۔ یونان میں پناہ گزینوں کے مسائل کی تازہ ترین خبریں ہمیں افسودہ کر رہی ہیں۔ تاہم اخبار کے اس مسئلے کے مواد، یونان ترکی کی سرحد اور مشرقی ایجیئن کے جزیروں میں ہونے والے واقعات سے پہلے تشکیل دیا گیا تھا، جس نے مہاجرین کو سیاست اور نسل پرستانہ حملوں کا نشانہ بنانے کے لئے ایک آلہ کار بنا دیا ہے۔ ہمارا اخبار ایسے غَیر گُریز رجحانات کا جواب ہے۔
Add comment