Photo by Migratory Birds Team

نا قابل فہم آوازیں

آدمی مل جل کر رہنے والی مخلوق ہے۔ اس کی بہت ساری ضروریات میں سے ایک ضرورت دوسرے لوگوں کے سا تھ رابطہ رکھنا ہے۔ زبان اس کے لئے بنیادی ضریع ہے۔

تا رکین وطن کو دوسرے لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے کوشش اور خود کو اپنے اردگرد کے نئے ماحول کے ساتھ مانوس کرنے کے دوران درپیش چیلنجز میں سے بڑا چیلنج اس ملک کی زبان کا نہ جاننا ہےجس میں وہ ہوتے ہیں۔

جب آپ اپنا ملک اور خا ندان چھوڑ کر آتے ہیں تو آپ اکیلے پن اور خاموشی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ مشکلا ت اور بڑھ جاتی ہیں جب آپ اپنے نئے ملک کی زبان نہیں بولتے ہیں اور اس لیے دوسروں سے رابطہ کرتے ہو‏‏‏ئے انہیں اپنی سنانے اور ان کی سننے میں مشکلا ت پیش آتی ہیں۔

 یہ اپنی ضروریات کے لیے کسی سی مد د حاصل کرنے میں جذباتی طور پر بہت مشکل ہوتا ہے۔ 

بڑی عمر کے لوگوں کے لیے نئی زباں سیکھنا مشکل ہوتا ہے۔ ایک تجزیہ کے مطابق 58 فیصد لوگوں نے کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ نئی زباں کا سیکھنا ہے۔

خاص طور پر ان پڑھ مہا جریں کے لیے دوسروں کی نسبت نئی زبا ن سیکھنا اور نوکری ڈھونڈ نا مشکل ہوتا ہے۔

خریداری، علاقے میں گومنا پھرنا اور دوسرے کام کاج روزانہ کرنے ضروری ہوتے ہیں۔ وقتی طور پر یہ سب دوسروں کی مد د سے ہو سکتا ہے لیکن لمبے عرصے کے لیے یے خود کرنے پڑتے ہیں اور اور اس کے لیے زبان کا سیکھنا ضروری ہوتا ہے۔

جو انگریزی جانتے ہیں وہ بہتر طریقے سے اپنا خیال رکھنے اور دوسروں سے رابطہ کرنے کے قا بل ہو تے ہیں۔ 

نا بالغ اور نوجوانوں کے لیے ضروری کہ وہ اپنے نئے ملک کی زبان سیکھیں۔ ان میں سے بعض کے ساتھی طالب علم ان کی زبان ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے ان کا مزاق اڑاتے ہیں اور ان کے اسا تذہ ان پر بہت تنقید کرتے ہیں۔

اس کی وجہ سے وہ بہت پریشا ن ہو جاتے ہیں اور زبان نہیں سیکھ پاتے۔اور یہ بہت خطر ناک ہے۔

لوگوں کو براہ راست بات چیت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اس سے انہیں تسلی ہوتی ہے۔

ترجمان کے ذریعے بات چیت کا اپر اس کے برعکس ہو تا ہے۔

مہاجریں کے معاملے میں اس کا اثر زیادہ برا ہوتا ہے جو ایک اجنبی جگہ پر ہوتے ہیں اور پہلے سے ہی ڈر ، تنہا ‏‏ئی اور اعصابی تکالیف کا شکار ہو رہے ہو تے ہیں۔ اس لیے زبان کا سیکھنا ہما رے لیے بہت ضروری ہے۔

بزوگوں کو ان کے اپنے بچے بہتر طریقے سے سکھا سکتے ہیں۔

ملک میں زبان سکھانے کے بہت سے سکول ہیں لیکن ہمیں سب سے زیادہ ضرورت خود اعتمادی کی ہے۔‎

مدینہ ظافاری

Add comment