Photo by Migratory Birds Team

بارہ مہینے سے یونان میں

ہم یونان میں تقریبن ایک سال سے رہ رہے ہیں، لیکن اب بھی وہ ہماری کیمپ میں زندگی کی مشکلات اور جدوجہد کو تسلیم نہیں کرتے ہیں، اور پناہ گزینوں  کے لئے ہماری امیدیں ہمارے پودوں کی طرح نمو دار ہو چکی ہیں۔ اب میں  اور صبر نہیں کرسکتی اور میں ان پودوں کی طرح تازہ محسوس کرنا چاہتی ہوں۔

جبسے ہم کیمپ میں آئیں ہیں، ہم خیموں میں رہ رہے ہیں۔ ہمارے لیے مشکل ہے بیج لگانا یا ایک باغ بنانا۔ ہمارے پاس بیج خریدنے کے لئے پیسہ نہیں تھے، اور یہ خیموں سے بہت زیادہ پانی لے رہا تھا اور پودے لگانے کے لئے کوئی جگہ بھی نہیں تھی۔ اس وقت، باغبانی کے بارے میں کسی کو فرق  نہیں پڑتا تھا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ بہت مشکل ہو گا اور اسسے بہت سی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

لیکن اب کوچھ چند مہینوں سے ہم نے کنٹینرز میں رہنا شروع کر دیا ہے جو اس کیمپ میں سب کے لئے بہتر ہے، اور ہم نے اپنے صحن کے ساتھ ایک باغ قائم کیا جہاں کچھ پودے بڑھے ہو رہے ہیں اور یہ میرے والدین کے لئے بہت اچھا ہے کیونکہ وہ پھولوں اور پودوں میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔ اور جب میرے والد صاحب صبح اٹھتے ہیں اور پھولوں کو پانی دیتے ہیں، مجھے بہت خوش ہوتی ہے جب میرے والد پھولوں اور پودوں کو بڑھتے ہوئے دیکھ کر ثواب محسوس کرتے ہیں، جیسا کہ ان کی ساری مصیبتیں دور ہوگئی ہوں۔ میرے والد کھیرے اور مرچ کے بیج لگانے میں بہت حد تک کامیاب ہوئے ہیں، تو اب ہمیں ان سبزیوں کو خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ مجھے امید ہے کہ میں ہمیشہ اپنے خاندان کے ساتھ رہوں گی، باغبانی اور پودے لگانے کی طرح، ہم ایک خوبصورت مستقبل بنا سکتے ہیں۔ ہم خوشی سے اپنی زندگی اور اپنی تعلیم جاری رکھیں گے اور اسسے لطف اندوز ہوںگے۔

الہام عصمائلی

Add comment