پینیللنک وہیل چیئر باسکٹ بال ٹورنامنٹ معذور افراد کے لئے ہے، اور یہ انتہائی اہم اور متاثر کن ہے۔ اس سال فائنل فور کا آخری میچ ایتھنز کے اے ایس اٹلس اور رودوس کے جی ایس دودیکینیسوس کے مابین ہوا اور یہ 17 جون کو نیا سمرنی کے انڈور کورٹ میں ہوا تھا۔
اس سے پہلے میں نے کبھی بھی ایسا میچ نہیں دیکھا تھا اور اس نے مجھے واقعی متاثر کیا تھا۔ دونوں ٹیموں نے بھر پور توانائی کے ساتھ بھر پور کوشش کی۔ کھیل کے اصول اچھی طرح سے جانے جاتے ہیں: ہر ٹیم میں دس منٹ کے چار حصہ اور ہر ٹیم میں پانچ کھلاڑی۔ جس چیز نے مجھے واقعی متاثر کیا وہ یہ تھی کہ خواتین سامعین تعداد میں کتنی تھیں۔
اگرچہ دودیکنیسوس 62 پوائنٹس سے 60 تک جیت گئے، اگلے سال کے لئے مجموعی طور پر فاتح اٹلس کی ہی تھی، کیونکہ انہوں نے فائنل فور میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ پوائنٹس کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔
جب کھیل ختم ہوا، تو میں نے کچھ کھلاڑیوں سے بات کی۔
یورگوس مکرس پاسکا اور قومی ٹیم کے لئے بھی کھیلتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ فائنل میں نہ پہنچ سکیں لیکن وہ اس سال کے ٹورنامنٹ میں پہلا سکورر تھے۔ کسی حادثے کے نتیجے میں ان کی ٹانگیں گھٹنوں تک کاٹ دی گئی اور وہ 1996 سے پہلے 23 سالوں سے باسکٹ بال کھیلتے تھے۔
آپ کا فائنل کے بارے میں کیا خیال ہے؟
فائنل میچ بہت ہی متاثر کن، بہت ہی متحرک تھا اور یہ ہمارے کھیل کا ایک بہت بڑا صلائے عام تھا۔
کیا آپ کے پاس معذور پناہ گزینوں کے لئے خصوصی پیغام ہے جو یونان میں نئی زندگی کی تلاش میں آئے ہیں؟
ہم پہلے سے ہی کچھ معذور مہاجرین افراد کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ایک کو تو ہم اپنی ٹیم میں شامل ہونے ہی والے تھے۔ ہمیں بہت اچھہ لگے گا کہ وہ ہمارے ساتھ شامل ہوں، تاکہ وہ دوسروں کے ساتھ بات چیت کرنے اور کھیلوں کے بارے میں جاننے لگیں۔ ہم انہیں اپنے گروپ کا حصہ بنانا چاہتے ہیں اور اپنے میچوں میں شامل کرنا چاہیں گے۔
پیرا اولمپک کھیلوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
معذور افراد ان میں حصہ لیتے ہیں۔ انہیں اولمپک مقابلوں کے برابر سمجھا جاتا ہے اور ان کے 2-3 ہفتوں کے بعد کھیلیئے جاتے ہیں۔ وہ ان سب کی حتمی کاوشوں کی نمائندگی کرتے ہیں جو سالوں سے تربیت اور مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں جوکہ ان کی تمام کوششوں کی خاص بات ہے۔ کھلاڑی خود کو اپنی ذاتی حدود سے آگے بڑھاتے ہیں، اور اور یہ وہی چیز پر وہ سارا سال کام کرتے رہتے ہیں۔
آپ ہمارے قارئین کو کیا کہنا چاہیں گے؟
اگر وہ کسی معذور پناہ گزین یا تارکین وطن کے بارے میں جانتے ہیں تو انہیں ان سے بات کرنی چاہئے، انہیں ہمارے سنٹر میں آنے اور ہمارے کھیلوں میں حصہ لینے کے لئے راضی کريں۔
Photos by Migratory Birds Team
اس کے بعد میں نے ایوانس ہالداؤس سے بات کی، جو پچھلے 17 سالوں سے باسکٹ بال کھیل رہے ہیں، جس میں سے آخری پانچ سال وہ ایتھنز کے اٹلس کے ساتھ رہے ہیں۔
آپ معذور پناہ گزینوں سے کیا کہنا چاہتے ہیں جو جنگ کی وجہ معذور ہوئے ہیں؟
میں ان سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر وہ کھیل کھیلتے ہیں تو وہ اپنی ذہنی اور جسمانی صحت دونوں کو بہتر بنا رہے ہیں۔ وہ مضبوط ہوں گے، وہ سفر کریں گے، مقابلہ کریں گے اور تربیت دے سکیں گے، اور وہ معاشرتی طور پر متحد ہوں گے۔ ان سب کی مدد سے ان کی مشکلات پر قابو پانا آسان ہوجائے گا۔
کیا کھیل کی زندگی بغیر کھیل کی زندگی سے بہتر ہے؟
میرا خیال ہے کہ کھیلوں میں حصہ لینا ایک اچھی چیز ہے کیونکہ اس میں آپ کچھ ایسی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں جن پر آپ کو فخر ہوتا ہے۔ آپ کا شیڈول ہوتا ہے اور زندگی زیادہ آسانی سے گزرتی ہے۔ خاص طور پر یہ ہمارے کیس میں سچ ہے: ایک حادثے کے بعد، جب آپ کا سسٹم عدم نمو لینے لگتا ہے، آپ کو کھیل کے ذریعے اپنی طاقت واپس مل جاتی ہے اور آپ اس پر عمل پیرا ہوتے سکتے ہیں۔
Add comment