افغانستان کے اسکول یورپ کے سکولوں سے بہت زیادہ مختلف ہیں۔ آپ کو وردی پہننا پڑتی تھی اور اساتذہ طلباء کے ساتھ بہت سخت سلوک کرتے تھے۔ آپ کو اپنا ہوم ورک نہ کرنے پر یا کسی امتحان میں ناکام ہونے پر اساتذہ کی طرف سے پیٹا بھی جا سکتا تھا۔ مجھے لگتا ے کہ یہاں یورپ میں اساتذہ آپ کے دوستوں کی طرح ہوتے ہیں۔ وہ آپ کو نوٹ بکس کو بھرنے اور ان کا رٹا لگانے پر مجبور نہیں کرتے ہیں۔
زیادہ دن نہیں ہوئے تھے ہمیں، اس ڈریپیتسونا کے دوسرے ہائی اسکول میں آئے۔ ہم بلکل نئے تھے، لہذا جب میں نے یہ سنا کہ اسکول انتظامیہ نے مجھے اور میرے بھائی کو یونانی طلباء کے ساتھ، چار دن کے سفر پر، تھیسالونیکی لے جانے کا فیصلہ کیا ہے تو واقعی یہ بات میرے دل کو لگی۔ یہ اسکول کے ساتھ میرا پہلا سفر تھا۔ مجھے اس کا اندازہ نہیں تھا کہ یہ کیسا ہو گا۔ جیساکہ میں پناہگزین ہوں تو، یہ غیر متوقع تھا! میرا دل خوشی سے اچھال رہا تھا۔
میں بتا نہیں سکتی کہ میں کتنی خوش تھی اس وقت جب ہم ہلچل والے شہر تھیسالونیکی کے سے گزر رہے تھے۔ میں نے بہت ساری خوبصورت اور تاریخی جگہیں دریافت کی، جہاں میں “سکندر اعظم” اور یونان سے وابستہ بہت سی چیزوں سے واقف ہوئی۔ ہمارے گروپ کے دوستوں نے ہر اس چیز کا ترجمہ جو ان لگتا تھا کہ ہمارے لیے دلچسپ ہو سکتی ہے۔ ہم نے یونانی کھانا کھایا اور خوب مزہ کیا۔ ہم اپنے اساتذہ کے ہماری دیکھ بھال اور خیال رکھنے کے لئے تہ دل سے شکر گزار ہیں۔ شہر کے جوش و خروش نے میرے اس جذبے کو اجاگھر کیا جس کے بارے میں مجھے معلوم ہی نہیں تھا اور جسے میں اس دن تک بیان نہ کرسکی۔
تین تکمیلی اور انتہائی خوشگوار دنوں کے بعد، ہم نے ایتھنز واپس جاتے ہوئے ایک چھوٹے سے شہر ویریا کا بھی دورہ کیا۔ یہ صرف مختصر وقت کے لئے ہی تھا لیکن، چند ہی گھنٹوں میں، ہمارے اساتذہ نے ہمیں شہر کی ہر خوبصورت جگہ کا دورہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ ایک چھوٹا سا شہر تھا جس میں خوبصورت ندیاں اور بہت زیادہ سبزہ تھا، میں صرف یہی خواہش کر رہی تھی کہ یہ لمحات ہمیشہ اسی طرح رہیں۔
Photos by Alishba Rahimi
Add comment