وہ شاعر جو ہمیں متاثر کرتے ہیں۔

کردیتے ہیں کہ انہیں سن یا پڑھ کر عقل دھنگھ رہ جاتی ہے۔ شاعر لوگ بہت ہی امن پسند ہوتے ہیں اور زیادہ تر اپنی زندگی کے وہ اصول بیان کرتے ہیں جن سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ شاعری کی دو بنیادی اقسام ہیں۔ ایک شاعری وہ ہوتی ہے جو عشق حقیقی، خدا سے محبت کا اظہار کرتی ہے، اور دوسری وہ جو یعنی دنیاوی چیزوں کے ساتھ محبت کا اظہار کرتی ہیں۔

اس دنیا میں بہت سارے ایسے شعراء گزرے ہیں جن کے جانے کے بعد بھی وہ لوگوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں۔ چونکہ مجھے شاعری بہت پسند ہے تو آج مجھے کچھ شعراء کے بارے میں لکھنے کا موقع ملا ہے، کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ میری طرح لوگ بھی ان ہمیشہ کو احترام کے ساتھ ہمیشہ یاد رکھیں۔ 

عبدالرحمان بابا جو کہ مغلیہ دور میں میری مادری زبان “پشتو” کے ایک عظیم شاعر تھے۔ جو 1653ء کو پشاور میں پیدا ہوئے اور ان کی وفات 1606 میں ہوئی۔ ان سے محبت کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور وہ پشتو ادب میں وہی مقام رکھتے ہیں جس طرح انگریزی زبان میں ولیم شیکسپیئر کا مقام ہے۔ رحمان بابا ایک صوفی اور درویش انسان تھے جو کہ نفرتوں سے ھٹ کر صرف انسانیت کی بات کرتے تھے۔ وہ کئی معنوں میں اپنی شاعری میں اپنے خدا سے محبت اور عقیدت بیان کرتے تھے۔

ان کی شاعری کے کچھ الفاظ۔۔
زندہ کر خود کو زمین پر جیسے کے بیج۔۔
اگر بڑھائی چاہتے ہو تو خود کو مٹی کی طرح کر۔۔

علامہ محمد اقبال ایک عظیم شاعر، مصوّر اور فلسفی تھے۔ جو 1877ء کو سیالکوٹ پاکستان میں پیدا ہوئے۔ اقبال صرف اردو کے نہیں بلکہ فارسی اور عربی زبان کے شاعر بھی تھے لیکن ان کا کردار اردو زبان میں ریڑ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ علامہ اقبال اردو زبان کے ایک ایسے شاعر ہیں جس کو مصوّر پاکستان کہا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے انگریز سلطنت کے دوران ہندوستان میں مسلمانوں کو اپنے حق کیلئے جگایا اور وہ کامیاب ہو گئے۔ اقبال کی وفات 1938 میں پاکستان کے شہر لاہور میں ہوئی۔

ان کی شاعری کے کچھ الفاظ۔۔۔۔
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے آن کو اپنی منزل آسمانوں میں

ہوئےاور 1273ء کو ترکی کے شہر کونیا میں وفات پاگئے۔ جلال الدین رومی کی زندگی کا زیادہ تر پہلوان کے استاد شمس الدین تبریزی سے جوڑا ہوا ہے، جوکہ اپنے وقت کے بزرگ اولیاء تھے اور مولانا رومی کی کتابوں میں سب سے مشہور کتاب ہے۔

ان کی شاعری کے کچھ الفاظ..
~حاصل عمرم سہ سخن بشین نیت
خام بدم، پخته شدم، سوختم
ترجمہ: میری عمر کا حاصل ان تینوں باتوں سے کچھ بھی نہیں ہے،
حام تھا پختہ ہوگیا اور پھر جل گیا۔ 

کوسکنستانتین قوافی 29 اپریل 1863ء کو الیگزینڈریا میں پیدا ہوئے اور اسی دن ان کی 70 وی سالگرہ کی صبح 1933ء کو وفات ہوئی ۔ نظمیں لکھنے کے علاوہ انہوں نے عوامی کاموں میں ملازم کے حیثیت سے کام کیا اور لیگزینڈریا شہر کی ادبی زندگی کے اہم شحصیت بھی تھے۔ گو که ان کی زندگی کے دوران انکی کوئی بھی نظم شائع نہ ہوئی لیکن اس کی موت کے دو سال بعد اُن کی نظمیں شائع ہونا شروع ہوئی۔

قوافی کی نظموں میں سے میری پسندیدہ نظم “عبادت” کے کچھ الفاظ۔
ایک کشتی ران، سمندر کی گہرائوں میں ڈوبتا ۔-
اس سے بے خبر، اس کی ماں جاتی ہے اور روشنی …

ولیم شیکسپیئر ایک بہترین ڈرامہ نگار اور عمدہ شاعر تھے، جو 1564ء کو انگلستان کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ بچپن سے ہی شیکسپیئر کا پرجوش لگاؤ تھیئٹرز کے ساتھ تھا۔ ولیم نے اپنی ابتدائی زندگی میں ہی اسکول چھوڑ دیا اور دوستوں کےساتھ تھیٹر دیکھنے جانا شروع  کر دیا۔ شیکسپیئر 25 سال کی عمر میں لندن آئے اور وہاں سے ہی اس نے اداکاری اور ڈراما نگاری کے جوہر دکھانے شروع کیے۔ ڈراموں میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ، اس نے 154 گیت اور بےشمار لمبی اور چھوٹی نظمیں لکھیں۔ ان کے مشہور ڈراموں میں رومیو اور جولیٹ، ہیملٹ othelo اور tempest مشہور ترین ہیں۔ ان کی وفات 1616ء کو ان کے آبائی گاؤں میں ہوئی۔

ولیم شیکسپیئر کی نظموں میں سے میری پسندیدہ نظم “مائی مسٹرس آئی” کے کچھ الفاظ۔
میری مالکن آنکھیں سورج کی طرح کچھ نہیں ہیں۔
مرجان اس کے ہونٹوں کے لال سے کہیں زیادہ سرخ ہے۔۔۔

شعراء ہمارے معاشرے کا ایک بہترین حصہ ہیں، جن سے ہم اپنی زندگی میں بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ شعراء تو امن، محبت اور انسانیت کا پیغام دیتے ہیں۔کبھی کبھی مجھے دکھ ہوتا، جیساکہ ہماری آنے والی نسلوں کا ان شعراء کو بھولنے  اور ان کے پیغامات کو نہ سمجھنے کی طرف روجہان ہے۔

Add comment